السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرا سوال ہے کی قربانی کن لوگوں پر واجب ہے اور مالک نصاب سے مراد زکاۃ یا صدقہ فطر ہے جواب عنایت فرما دیں کرم ہوگا السائل ۔جمشید رضا، یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں قربانی واجب ہونے کے مندرجہ ذیل شرائط ہیں اگر ایام نحر میں یہ شرائط موجود ہوں تو قربانی واجب ہے نئے جاب اور نئی نوکری سے قربانی کو مطلب نہیں،
(۱) مسلمان ہونا یعنی غیر مسلم پر قربانی واجب نہیں
(۲) مقیم ہونا یعنی مسافر پر واجب نہیں
(۳) تونگری یعنی مالک نصاب ہونا ۔ یہاں مالداری سے مرد وہی ہے جس سے صد قہ فطر واجب ہوتا ہے وہ مرد نہیں جس سے زکوۃ واجب ہوتی ہے
(۴) حریت یعنی آزاد ہونا جو آزاد نہ ہو اوس پر قربانی واجب نہیں کہ غلام کے پاس مال ہی نہیں لہذا عبادت مالیہ اوس پر واجب نہیں
مرد یونا اس کے لئے شرط نہیں قربانی عورتوں پر بھی واجب ہے جس طرح مردوں پر واجب ہوتی ہے ۔ اس کےلئے بلوغ شرط ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے اور نابالغ پر واجب ہے تو آیا خود اس کے مال سے قربانی کی جائے گی یا اس کا باپ اپنے مال سے قربانی کرے گا
ظاہر الروایۃ یہ ہے کہ نہ خود نابالغ پر واجب ہے اور نہ اس کی طرف سے اس کے باپ پر واجب ہے اور اسی پر فتوی ہے ۔
قال الاضحیۃ واجبۃ علی کل حر مسلم مقیم موسر فی یوم الاضحی عن نفسہ الخ ۔ اھ
(ہدایۃ آخر کتاب الاضحیۃ صفحہ ۴۴۳)
یعنی قربانی واجب ہے ہر آزاد مسلم مالدار پر ایام قربانی میں اپنی جانب سے اور اپنی نابالغ اولاد کی جانب سے (آخرتک)
[اور ایساہی درمختار جلد ۶ صفحہ ۳۱۲ میں ہے]
وشرائطھا الاسلام والاقامۃ والیسار الذی یتعلق بہ ) وجوب صدقۃ الفطر ) کمامر الا الذ کورۃ فتجب علی الا نثی خانیۃ وسببھا الوقت وھو ایام النحر ۔ اھ
لہذا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ ایام قربانی میں قربانی ہی کریں
(فتاوی اکر می صفحہ ۳۱۲/ تا / ۳۱۳)
واللہ اعلم بالصواب
؛ محمد مشاہد رضا قادری گونڈوی
ہمیں فالو کریں