السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سوال.. کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ قربانی کے جانوروں کی کھال فروخت کرکے مسجد میں لگا سکتے ہیں یا نہیں؟
سائل :شیخ عبدالجبار
وعلیکم السلام ورحمۃ ﷲ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں کھال مسجد میں دینا جائز ہے
"تبیین الحقائق" میں ہے
”جازلانہ قربتہ کا لتصدیق”
یعنی جائز ہے اس لئے کہ یہ قربت ہے جیسے کہ صدقہ (جلد سادس ص٩)
اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں قربانی کے چمڑوں کو للہ مسجد میں دے دینا کہ انہیں یا انکی قیمت کو متولی یا منتظمان مسجد مسجد کے کاموں مثلا ڈول رسی چراغ بتی فرش مرمت تنخواہ امام و موذن وغیر ہا میں صرف کریں بلا شبہ جائز و باعث اجرو کار ثواب
(فتاوی رضویہ جلد ششم ص٤٧٦ رضا اکیڈمی)
اور دوسری جگہ فرماتےہیں اور کھال مہتمم مسجد کو مسجد کیلئے دے دی اس مسجد کی طرف سے امام کی تنخواہ میں دے دی تو اس میں کچھ حرج نہیں (ایضا ص ٤٧٩)
نیز فرماتے ہیں اگر چہ امام غنی ہو اسکی تنخواہ دینے کو متولی یا منتظم ان چمڑوں کو بیچ سکتے ہیں (ایضا ص ٤٧٦)
الا نتباہ قربانی کی کھال قصاب وغیرہ کی اجرت میں نہیں دے سکتے اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں نو کر کی تنخواہ یا کسی کام کی اجرت میں نہیں دے سکتے ایضا ص ٤٨٦
(حوالہ فتاوی مشاہدی ص٢٣٣)
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ؛ محمد غلام نبی رضوی
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیﷺ گروپ
ہمیں فالو کریں