السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
عرض یہ ہے کہ۔ مسلمان اور مومن کے درمیان کیا فرق ہے ان دونوں کے درمیان کون سی نسبت ہے کون عام ہے اور کون خاص ہے اور اگر پریشانی محسوس نہ ہو تو ان دونوں الفاظ کے لغوی اور اصطلاحی معنی بھی ارشاد فرمادیں تاکہ شبہات کے دروازے بند ہو جائیں اس سلسلے میں ساتھیوں کے درمیان گفتگو ہو رہی ہے پر  مقصود حاصل نہیں ہو پا رہا ہے
المستفتی؛؛- صدیق احمد رضوی پورنیہ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب
 صورت مستفتسرہ میں مسلمان اور مومن میں فرق ھے مگر دونوں میں گہری نسبت ہے) یعنی ہر مومن مسلم ہے اور ہر مسلمان مومن ہے ؛ لیکن لفظ مسلمان یہ عام ہے اور لفظ مومن یہ خاص ہے
اسلام کے کئی  لغوی معنی ہیں مثلا  بچنے ؛ محفوظ رہنے مصالحت اور امن و سلامتی پانے کے ہیں ) 
ایمان کے لغوی معنی ہیں شریعت میں ایمان ان  اسلامی عقائد کا نام ہے جنھیں مان کر انسان عذاب الہی سے امن میں  آجاتا ہے یعنی تمام ان چیزوں کو ماننا جو حضور رب کی طرف سے لائے چونکہ ایمان محض ماننے اور تصدیق کا نام ہے
جیسا کہ حدیث جبریل سے ثابت ہے، (" قال یا محمد اخبرنی عن الإسلام؟ قال الاسلام ان تشھد ان لا الٰہ الّا اللہ و انّ محمداً رسول اللہ و تقیم الصلوٰة وتٶتیَ الزکوٰة وتصوم رمضان و تحجّ البیت اِنِ استطعت الیہ سبیلاً، و قال اخبرنی عن الایمان؟ قال ان تٶمن باللہ و ملٰٸکتہ و کتبہ و رسلہ و الیوم الاٰخر و تٶمن بالقدر خیرہ و شرّہ")
{ترجمہ } حضرت جبریل علیہ السلام نے فرمایا اے محمد  ﷺ مجھے اسلام کے متعلق بتائیے فرمایا کہ تم گواہی دو کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد الله کے رسول (ﷺ) ہیں  نماز قائم کرو زکوة دو رمضان کے روزے رکھو کعبہ کا حج کرو اگر وہاں تک پہونچ سکو-
عرض کیا مجھے ایمان کے متعلق بتائیے فرمایا الله اور اس کے فرشتوں اور اس کے کتابوں اور اس کے رسولوں اور آخری دن ( قیامت ) کو اور اچھی بری تقریر کو مانو"
اور علامہ احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمة  تشریح میں فرماتے ہیں 
" کہ اسلام کبھی ایمان کے معنی میں ہوتا ھے اور کبھی دوسرے معنی میں ہوتا ھے اور یہاں دوسرے معنی میں ہے یعنی ظاہر کا نام اسلام ہے ایمان کے معنی میں نہیں ہے ، اور ایمان باطن کا نام ہے ظاہر کا نہیں"
❶ " المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ"
مسلمان وہ ھے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں
❷ " والمٶمن من امنہ الناسُ علی دماٸھم و اموالھم  رواہ الترمزی والنسآٸ
اور مٶمن وہ ھے کہ جس سے انسانوں کے مال اور جانیں محفوظ رہیں
(مراة المناجيح شرح مشكوةالمصابيح جلد اول صفحہ  ٢٤ /٢٥ کتاب الایمان)
 (و ھکذا فتاوی رضویہ جدید جلد ۲۹ ص ٢٥٤)
نوٹ : خیال رہے اب حضور ﷺ کو یا محمد کہنا حرام ہے جب الله تعالیٰ نے یا محمد کہنے سے منع فرما یا اس سے پہلے کی یہ حدیث جبریل ہے 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب؛ 
کتبہ؛ محمد معصوم رضا نوری