*🕳️نعت پاک میں ,تو ,تیرا,وغیرہ استعمال کا شرعی حکم؟🕳️*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🌼السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ🌼*
*📜سـوال_________↓↓↓*
بعد سلام عرض یہ ہے کہ
نعت پاک میں لفظ تو, تیرا, کا استعمال کرنا کیسا ہے"
*✒️سائل,,,, عبداللہ خان رضوی لکھیم پور کھیری🍃*
*📞ٹیلیگرام پرمحفل غلامان مصطفےٰﷺ گروپ میں ایڈ کیلئے اِس لینک پر کلک کریں👇🏻*
*https://t.me/MahfileGulamaneMustafaGroup*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🌼وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ🌼*
*✅الجـــــوابــــــــــــــــــ: بعون الملک الوہاب👇*
📝نعت شریف میں بارگاہ رسالت مآب ﷺ کے ادب واحترام کا پاس و لحاظ کرتے ہوئے ضمائر ,تو, اور تیرا, اور ان کی اضافی صورتوں کا استعمال بلا شبہ کیا جا سکتا ہے - اس لئے کہ ,تو, تیرا, اور تم, وغیرہ لغۃ اگرچہ ضمیر مخاطب اور کلمہ خطاب ہے جو ادنیٰ کی طرف کیا جاتا ہے لیکن یہ معاملہ صرف نثر تک ہی محدود ہے نظم میں معاملہ اس کے خلاف ہے -
جیسا کہ جامعہ اشرفیہ مبارکپور کے رکن مجلس شوری ومعروف ادیب ڈاکٹر شکیل اعظمی صاحب ,تو, تم, اور تیرا, وغیرہ ضمائر کی تحقیق کرتے ہوئے اس طرح رقم طراز ہیں: ,تو تم, تیرا, وغیرہ اگرچہ لغۃً ضمیر مخاطب اور کلمئہ خطاب ہے جو ادنیٰ کی طرف کیا جاتا ہے -
🎗️فارسی میں, تو, اور, شما, عربی میں, انت, انتم, لک, بک, وغیرہ ایک ہی انداز سے استعمال ہوتے ہیں خواہ مخاطب ادنیٰ اور کمتر درجے کا ہو یا اعلیٰ اور برتر درجے کا -
لیکن اردو میں ,تو, تیرا, تم, جیسے کلمات خطاب و ضمائر ادنیٰ اور کمتر درجے کے لئے مستعمل ہیں لیکن یہ معاملہ صرف نثر تک ہی محدود ہے نظم میں معاملہ اس سے مختلف ہے-
📌چنانچہ قواعد اردو از مولوی عبدالحق میں صاف درج ہے کہ نظم میں اکثر مخاطب کے لئے, تو, لکھتے ہیں یہاں تک کہ بڑے بڑے لوگوں اور بادشاہوں کو بھی اس طرح مخاطب کیا جاتا ہے - جیسے 👇
*(بعد شاہانے سلف کے ,تجھے, یوں تفضیل,*
*جیسے قرآن پس توریت وزبور وانجیل,)*
*(ذوق دہلوی)*
*(دعا پر کروں ختم اب یہ قصیدہ,*
*کہاں تک کہوں ,تو, چنیں و چناں ہے,)*
*(میر)*
🖊️اور سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی اور آپ کے شہزادے حضور مفتی اعظم قدس سرہما بارگاہ رسالت کے ایسے نعت گو شاعر ہیں کہ شاید وباید کہیں جنکی مثال ونظیر ملے - فن نعت گوئی کے ایسے ممتاز ومنفرد عاشقان رسول ﷺ نے بھی اپنی نعتیہ کلام میں تو, تیرا, تم, وغیرہ جیسے ضمائر کا خوب استعمال فرمایا ہے -
چنانچہ سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے مشہور و معروف نعتیہ دیوان "حدائق بخشش "میں جو پہلی نعت درج کی ہے اس کی ردیف ہی ,تیرا, ہے 👇
*(واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحہ ,تیرا,*
*نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا, تیرا,*
*,تو, جو چاہے تو ابھی میل میرے دل کے دھلیں ,*
*کہ خدا دل نہیں کرتا کبھی میلا, تیرا,)*
🍀اور شہزادۂ اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند علیہ رحمہ تحریر فرماتے ہیں 👇
✒️(ضیاء بخشی, تیری, سرکار کی عالم پے روشن ہے مہ خورشید صدقہ پارے ہیں پیارے ہیں, تیرے, در کا
,تو, ہے رحمت باب رحمت ,تیرا, دروازہ ہوا سایئہ فضل خدا سایہ, تیری,)
💦اگرچہ لغوی اعتبار سے ,تو, اور, تیرا, کے الفاظ کم تر درجے والوں کے لئے وضع کیۓ گئے ہیں لیکن اہل زبان پیار و محبت کے لیئے بھی ان کا استعمال کرتے ہیں اور کسی بھی زبان میں اہمیت اہل زبان کے محاورات اور استعمالات ہی کو حاصل ہوتی ہے اس لئے نعت پاک میں ان کا استعمال قطعاً درست ہے اور اس میں کسی طرح کی بے ادبی اور شرعی قباحت نہیں -
*(📔ماہنامہ اشرفیہ ستمبر, 2000 "مبارکپور "48 تا 49)*
📖البتہ نعت کے جملہ لوازمات وادب واحترام کو مد نظر رکھتے ہوئے اور اس طرح کے مفہوم معنی کسی بھی طرح سے متغیر نہ ہوں اور آج جبکہ زبان وادب کا دائرہ وسیع ہو چکا ہے پس نعت گو شعراء کو چاہیۓ کہ اپنے نعتیہ کلام میں ضمائر تعظیمی ہی استعمال کریں تو بہتر ہے ھذا عندی"
*📚اسی طرح (سراج الفقہا کی دینی مجالس" صفحہ نمبر "129) اور (فتاویٰ مشاھدی "صفحہ نمبر " 416) پر ایسا ہی ہے مزید معلومات کے لئے مطالعہ کریں*
*🍃واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب🍃*
*🍃المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب🍃*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🖊از قلــــــــــم*
*احقرالعباد محمد آفـتـاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانـی خطیب وامام جامع مسجد مہاسمند(چھتیس گڑھ)*
*رابطہ نمبر👇*
*📲+91 7860124553*
*✅الجواب صحیح*
*حضرت مولانا محمداسرار احمد نوری بریلوی عفی عنہ نینی تال اتراکھنڈ*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🗓️مؤرخہ: ۱٣ رجب المرجب ١٤٤١ھ*
*(💙محفل غلامان مصطفیﷺگــروپــــ💙)*
*🌹رابطہ نمبر 👇*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🖥️ال
ہمیں فالو کریں