السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ 
علماء کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ عام قبروں پر چادر پوشی کرنا کیسا ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں۔
 سائل۔۔۔۔۔۔ محمد ساحل رضا انجم کٹیہار

وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب: عام قبروں پر چادر پوشی کی ضرورت و اجازت نہیں یہ انکے لئے بے فائدہ ہے، ان پر پھول ڈالے جائیں جب تک تر رہیں گے تسبیح کریں گے جس سے میت کو انس وثواب ہوگا۔ چادریں اہل اللہ کیلئے خاص ہیں کہ یہ اور انکے مقابر و مزارات اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں لہذا اس کے ذریعہ انکی تعظیم و تکریم مقصود ہے ارشاد باری تعالٰی ہے وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآىٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ۔ اور جو اللہ کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے۔ (القرآن الکریم... سورہ... حج... آیت....۳۲))

تفسیر روح البیان میں حضرت الشیخ نابلسی علیہ الرحمہ کے حوالے سے ہے: *فبناء القبات علی قبور العلماء والاولیاء والصلحاء و وضع الستر والعمائم والثیاب علی قبورھم امر جائز اذا کان القصد بذلک التعظیم فی اعین العامۃ حتیٰ لا تحتقروا صاحب ھذا القبر وکذا ایقاد القنادیل والشمع عند قبور الاولیاء والصلحاء من باب التعظیم والاجلال۔ علماء اولیاء اور صالحین کی قبروں پر عمارت بنانا چادر اور ان پر غلاف اور عمامہ اور کپڑے چڑھانا جائز کام ہیں جبکہ اس مقصود ہو کہ عوام کی نگاہ میں انکی عزت ہو اور لوگ انہیں حقیر نہ جانیں اسی طرح انکے مزارات پر روشنی چراغاں کرنے سے بھی یہی مقصد  ہے کہ اولیاء وعلماء کا اعزاز و اجلال ہو۔(تفسیر روح البیان جلد...5...124، مطبع رضا اکیڈمی ممبئی))

تو چاہئے کہ چادریں صرف اہل اللہ ہی کے مزارات پر پیش کی جائیں کہ اعزازو امتیاز باقی رہے اور یوں بھی کہ یہ انہیں کیلئے جائز ہے۔ عام لوگوں کیلئے جائز بھی نہیں۔ حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: پھول ڈالنا تو ہر مومن کی قبر پر جائز ہے خواہ ولی اللہ ہو کہ گنہگار اور چادریں ڈالنا اولیاء علماء صلحاء کی قبور پر جائز عوام مسلمین کی قبور پر ناجائز کیونکہ یہ بے فائدہ ہے۔  (جاء الحق حصہ اول...294 رضوی کتاب گھر دہلی۔ و سعید الحق شرح جاء الحق اول...607 مطبع فاروقیہ بکڈپو دہلی)) 
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ؛ خاک پائے علمائے اہلسنت
 ابو فرحان مشتاق احمد رضوی عفی عنہ جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیر شریف ہردوار اتراکھنڈ