السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 سوال زید کی طبیعت خراب ہے اور رمضان شریف کا مہینہ چل رہا ہے زید روزہ نہیں رکھ سکتا اس میں اتنی طاقت نہیں ہے وہ روزہ رکھے دم پے دم پے زید کی حالت بگڑ تی جا رہی ہیں تو ان روزوں کا کفارہ واجب ہے یہ نہیں اگر واجب ہے تو کیا کفارہ ہے جواب عنایت فرمائیں
 المستفتی☜ محمد شاہ رخ رضا قادری سوار ضلع رامپور یوپی

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 الجواب بعون الملک الوہاب
 صورت مسؤلہ میں زید کو ایام مرض میں روزہ نہ رکھنے، یعنی افطار کی اجازت ہے ـ صحت کے بعد فوت شدہ روزوں کی قضا فرض ہے کفارہ لازم نہیں (کماقال اللہ تعالی فی کتابه القدیم " فمن کان منکم مریضا او علی سفر فعدة من ایام اخر” اور جو تم میں سے مریض ہو یا مسافر تو وہ دوسرے دنوں روزہ رکھ لے یعنی قضا کرلے یعنی مریض اور مسافر اگر روزہ نہیں رکھ سکتے تو وہ رمضان کے بعد کسی بھی وقت روزے کی قضا کریں گے، جتنے روزے نہیں رکھیں گے اتنے روزوں کی قضا کریں گے اور اگر مرض ایسا ہے کہ مریض کو پتہ ہے کہ وہ بعد میں قضا نہیں کر سکے گا ـ مرض کے ٹھیک ہونے کی امید نہ ہو تو ایسا شخص صرف فدیہ دے گا،
 قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے ”وعلی الذین یطیقونه فدیة طعام مسکین” (پارہ ۲ سورہ البقر) 
اور جنھیں روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ان کے ذمے ایک مسکین کے کھانے کا فدیہ ہے یعنی ایک مسکین کو بھر پیٹ دونوں وقت کا کھانا کھلانا اس پر واجب ہے یا ہر روزہ کے بدلے میں صدقہ فطر کی مقدار مسکین کو دے دے اور اگر مریض ایسا ہے کہ نہ روزہ رکھنے کی طاقت ہے نہ فدیہ دینے کی تو وہ معذور ہے ”قال اللہ فی کتابه القدیم ـ لایکلف اللہ نفسا الا وسعھا" (پارہ ۳ سورہ البقر)
 ردالمحتار میں ہے " فصل فی عوراض المبیحۃ لعدم الصوم " او مریض خاف الزیادۃ ) لمرضہ و صحیح خاف المرض و خادمۃ خافت الضعف بغلبۃ الظن بامارۃ او تجربۃ او باخبار الطبیب حاذق مسلم مستور و قضو الزوماً،، (ج ۲ ص ۴۲۱) 
 بہار شریعت میں ہے " مریض کو مرض بڑھ جانے ـ یا دیر میں اچھا ہونے ـ یا تندرست کو بیمار ہوجانے کا گمان غالب ہو ـ یا خادم و خادمہ کو نا قابل برداشت ضعف کا غالب گمان ہوتو ان سب کو اجازت ہے اس دن روزہ نہ رکھے (ج ۵ ص ۱۰۲ ـ تا ۱۰۸) صحت یاب ہونے کے بعد قضا کرنی لازم ہے ـ 
فتاوی ہندیہ میں ہے " المریض اذا خاف علی نفسہ التلف او ذھاب عضوء بفطر با لاجماع وان خاف زیادۃ العلۃ و امتدادہ فکذالک عندنا وعلیہ القضا اذا فطر” (ھندیہ جلد ۱؀ صفحہ ۲۰۷)
 واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد نوشاد عالم وحیدی" کٹیہار بہار الہند