*🌹اللہ تعالیٰ کو ایشور , پربھو, پرماتما, پرمیشور , گاڈ, اور بھگوان کہنا کیسا ہے ؟🌹*

*♦ـــــــــــــــ((((⛲)))))))ـــــــــــــ♦*
*ٹیلیـــــگرام پر محفــــــل غلامان مصــــطفیٰﷺ گـــروپ میں شـــــامل ہونے کے لــــئے👇نیــــچے دئے گــــئے لنـــک پر کلــــک کریں*
*https://t.me/MahfileGulamaneMustafaGroup*

  ☆ *_اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ_*☆

_📜🌺 الســـــــــوال🌺_
*کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ذیل کے بارے میں کہ ایک مولانا صاحب ایک کارو بار کرتے ہیں جس میں ھندو مسلمان سب ہیں. اور وہ مولانا صاحب جب کلاس دیتے ہیں تو گفتوں کے دوران وہ اللہ تعالی کو بھگوان, مہاتما, پرمیشور, گاڈ, اشور, وغیرہ ناموں سے یاد کرتے ہیں تو کیا ایسا کہنا درست ہے اور خدا کو ان القابوں سے یاد کرنے کی اگر کوئ بھی صورت ہو بیان فرمائیں ,*
*اور اس مولانا صاحب پر شریعت کا کیا حکم لگے گا مع حوالہ جواب عنائت فرمائیں"*

*☘سائل:👈 محمد ساحل رضا* 
*پیلی بھیت شریف☘*
*_◆ـــــــــــــــــــــ(♦🕋♦)ــــــــــــــــــــــ◆_*  *☆وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆*   

*📚 الجـــــوابــــــــــــــــــ: بعون الملک الوہاب اللہم ہدایت الحق والصواب👇* 
*اس سوال کے جواب میں علامہ شارح بخاری علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ مجھے ان الفاظ کی تحقیق نہیں مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فتاویٰ رضویہ شریف جلد ششم صفحہ نمبر 210 میں ایشور, کو معبود برحق کے اسما میں شمار کیا - گاڈ انگریزی لفظ ہے -اس کے معنی محافظ کے ہیں ان کے عرف میں خدا کو بھی گاڈ کہتے ہیں -اس لحاظ سے اللہ عزوجل کو ایشور اور گاڈ کہنے میں کوئی حرج نہیں- لیکن یہاں ایک خاص بات یہ ہے کہ , ایشور وغیرہ خدا کو کہنا ہندوؤں کا عرف ہے اور گاڈ کہنا انگریزوں کا , اگر کوئی اجنبی آدمی کسی کے سامنے یہ کہے ایشور چاہے تو یہ کام ہوگا تو سننے والا اسے ہندو سمجھے گا , اس سے معلوم ہوا کہ معبود برحق کو ایشور وغیرہ کہنا ہندوؤں کا شعار ہے , اور گاڈ کہنا نصاریٰ کا اس لئے مسلمان ایشور , گاڈ وغیرہ کہنے سے احتراز کریں,  کسنے کس پر پابندی لگائ ہے کہ اللہ یا خدا نہ کہے بلکہ بے عقل صلح پسندی کے مدعی ہندوؤں کو خوش کرنے کے لئے ایشور وغیرہ بولنے لگے ہیں اس سے احتراز ضروری ہے "*
(حوالہ "فتاویٰ شارح بخاری کتاب العقائد "جلد اول" صفحہ نمبر'" 173)

اور پھر آگے اسی جلد میں علامہ شارح بخاری علیہ الرحمہ تحریر فرماتے کہ
*اللہ عزوجل کو بھگوان کہنا کفر ہے کہنے والے پر توبہ تجدید ایمان اور نکاح لازم ہے , اور ایشور کہنا بھی جائز نہیں یہ ہندوؤں کا شعار ہے , ہندوؤں نے بہت سے الفاظ خاص کۓ ہیں ان میں کچھ کفر ہیں حرام سبھی ہیں ,
( حوالہ"فتاویٰ شارح بخاری کتاب العقائد" جلد اول" صفحہ نمبر" 246)

حاصل کلام یہ کہ اللہ تعالیٰ کے لیے یہ سب الفاظ استعمال کرنے سے اجنتاب کرنا چاہیے کیونکہ یہ سب غیر مسلموں کا شعار ہے،
حدیث شریف، میں ہے نبی کریم ﷺارشاد فرماتے ہیں: (من تشبہ بقوم فھو منھم) جس نے جس قوم کی مشابہت اختیارکی اسکا حشر اسی ساتھ ہوگا
اسلیے ایسے الفاظ سے بچنا بہت ضروری ہے 
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ؛ محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی 
 
•─────────────────────•
      (محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ)
•─────────────────────•