☆ *_اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ_*☆
_📜🌺 الســـــــــوال🌺_
*عرض خدمت یہ ہےکہ ایک جامع مسجد کی تعمیری کیلئے چندہ کیا گیا ہے چندہ اتنا ہوا کہ مسجد کا تعمیری کام مکمل ہوگیا اور روپے بچ گیا ہے مسجد کے ٹرسٹ اور ممبران جامع مسجد کا روپے دوسری مسجد میں لگانا چاہتا ہے دوسری مسجد میں آمدنی کا کوئی ذرائع نہیں ہے اور مسجد بوسیدہ ہوگئی ہے شریعت مطہرہ کے مطابق کوئی صورت ہو تو جواب عنایت فرمائیں*
*یا پھر جامع مسجد کی رقم سے مسجد کی آمدنی کیلئے دوکان مکان خرید کر بھاڑے سے دے سکتے ہیں برائے کرم حوالے کیساتھ مدلل جواب عنایت فرمائیں عین و کرم ہوگا "*
*🍮العارض:👈 محمد نزرالحق نوری🍮*
*_◆ـــــــــــــــــــــ(🏝🏜🏝)ــــــــــــــــــــــ◆_* *☆وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆*
_*📚 الجـواب بعـون المــلـک الوھـاب👇*_
*صورت مستفسرہ میں جو چندہ مسجد کی تعمیر کے لئے کیا جائے یا مدرسے کےلئے تو اس کا حکم یہی ہے کہ جس غرض کےلئے کئے ہیں اسی میں صرف کئے جائے اس کے علاؤہ دوسرے مصرف میں خرچ نہیں کرسکتے ہیں جبکہ دینے والے نے اسی مسجد کے لئے دیا ہو بلکہ اگر بچ بھی جائے تو چندہ دینے والے کی اجازت سے یا دینے والے کا پتہ نہ ہو تو دوسرے کام میں خرچ کرسکتے ہیں جیساکہ سوال میں مذکور ہے کہ دوسری مسجد کی آمدنی اتنی ہے نہیں ہے کہ تعمیری کام کیا جائے یا مسجد کی حالت خستہ ہوگئ ہے تو چندہ دہندہ کی اجازت سے یا پتہ نہ ہونے کی صورت میں دوسری مسجد میں لگا سکتے ہیں بغیر اجازت دوسرے کام میں یا دوسری مسجد میں نہیں لگا سکتے ہیں اور اگر چندہ دینے والے نے اسی مسجد کے ساتھ ساتھ دوسرے کار خیر کے لئے بھی اجازت دی تھی تو مابقیہ تعمیری رقم کو دوسری مسجد میں لگا سکتے ہیں بشرطیکہ اس مسجد کی ضرورت ہو،*
_درمختار میں ہے کہ👇_
*ان فضل شئ رد للتصدق ان علم والا كفن به مثله والا تصدق به*
*(📕👉 جلد 4 ص 367 کتاب الوقف)*
*حضور سرکار اعلیحضرت علیہ الرحمتہ والرضوان ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ👇*
*چندہ کا روپیہ کام ختم ہوکر بچے لازم ہےکہ چندہ دینے والوں کو حصہ رسد واپس دیا جائے یا وہ جس کام کے لئے اب اجازت دیں اس میں صرف ہو بے ان کی اجازت کے صرف کرنا حرام ہے ہاں جب ان کا نہ پتہ چل سکے تو اب یہ چائیے کہ جس طرح کے کام کے لئے چندہ لیا تھا اسی طرح کے دوسرے کام میں اٹھائیں مثلآ تعمیر مسجد کا چندہ تھا مسجد تعمیر ہوچکی تو باقی بھی کسی مسجد کی تعمیر میں اٹھائیں غیر کام مثلا تعمیر مدرسہ میں صرف نہ کریں اور اگر اسی طرح کا دوسرا کام نہ پائیں تو وہ باقی روپیہ فقیروں کو تقسیم کردیں نیز اسی میں ہے ایسے چندوں سے جو روپیہ فاضل یعنی بچاہوا بچے وہ چندہ دہندان کا ہے انھیں کی طرف رجوع لازم ہے وہ دیگ وغیرہ جس امر کی اجازت دیں وہی کیا جائے ان میں جو نہ رہے اس کے عاقل بالغ وارثوں کی طرف رجوع کی جائے اگر ان میں کوئی مجنون یا نابالغ ہے تو باقیوں کی اجازت صرف اپنے حصص کے قدر میں معتبر ہوگی صبی و مجنوں کا حصہ خواہی نخواہی واپس دینا ہوگا اور اگر وارث بھی نہ معلوم ہوں تو جس کام کےلئے چندہ دہندوں نے دیا تھا اسی میں صرف کریں وہ بھی نہ بن پڑے تو فقراء پر تصدق کردیں غرض بے اجازت مالکانہ تصرف*
*(📘👉 فتاویٰ رضویہ جلد 16 ص 206/ 134 کتاب الوقف مطبع رضا اکیڈمی ممبئی )*
*حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ👇*
*چندے جس غرض کے لئے کئے گئے ہیں اس کے غیر میں صرف نہیں کئے جاسکتے اگر وہ غرض پوری ہوچکی ہوتو جس نے دیئے ہیں اس کو واپس کئے جائیں یا اس کی اجازت سے دوسرے کام میں خرچ کریں بغیر اجازت خرچ کر نا ناجائز ہے ہندوستان فسادات کے سلسلے میں خرچ کرنے کی ضرورت ہوتو بے شک خرچ کرنا کار خیر ہے کہ مسلم اور اسلام کی اعانت اعلاء کلمتہ اللہ ہے اس میں جو کچھ امداد کیجا سکے کار ثواب ہے اور کرنے والا مستحق اجر ہے*
*(📚👉 فتاویٰ امجدیہ جلد سوم صفحہ 38 کتاب الوقف )*
*واللہ اعلم ورسولہ بالصواب*
*♦ـــــــــــــــ(((((((⛲)))))))ـــــــــــــ♦*
*✍شــــــــرف قـــــلــم👇*
*گـــدائےحـــضــور تـــاج الشریعــــہ*
*محـمــد شـــمــیــم اخــتـــر قـــادری احــمـــدی رضـــوی صــــــاحـــب قــبــــلـــــہ مــــد ظــلــہ الـعـالـی والـنـورانــی*
*ساکن: کھڑکمن امباری پنچایت گوروکھال نزد پھولہارہ مدرسہ ہاٹ کشنگج بہار الھنـــد
*ماقال المجیب فھو ح
ق واحق ان یتبع*
*✅الجواب' ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب*
*فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*بــتاریـخ(31)دسمبر (2019)عــیــســوی🕋*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*🖥المـــــرتـــــب🖥*
*🌹رضـــــی احـــــمـــــد قـــــادری سیـــــتـــــا مـــــڑھــــی بـــــہار
*•─────────────────────•*
ہمیں فالو کریں