السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
اہل میلاد سے چند سوال__؟؟ 
(1) جب نبی ﷺ نور ہیں تو ولادت کس لئے؟؟ 
(2) جب حاضر ناظر ہیں تو آمد کس لئے؟؟ 
(3) جب وفات نہیں ہوئی تو عمر(۶۳) برس کس لئے؟؟ 
(4) بقول احمد رضا خان آپ کی وفات (۱۲) ربیع الاول ہے تو وفات کے دن عید اور خوشی کس لئے؟؟ 
ان چاروں سوالوں کا جواب عنایت فرمائے عین نوازش ہوگی مہربانی ہوگی 
سائل؛ محمد نورجمال رضوی 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب
(1) قرآن کریم میں اللہ رب العلمین جل شانہ کا ارشاد عظیم ہے قد جآء کم من اللہ نور وکتاب مبین (سورۃ المائدہ 6)
ترجمہ_ تحقیق کہ آگیا تمہارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نور اور روشن کتاب.. 
روشن کتاب سے مراد قرآن کریم ہے اور نور سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ہیں.. غور کیا جائے کہ نور آیا تو یہ آنا ولادت ہے، پیدا کیا گیا تب آیا نہ کہ بغیر پیدا کئے آگیا...اور نور بھی ایک مخلوق خدا ہے نہ کہ خالق. تو بظاہر نور ہے ولادت ہوئی! اور مخلوق کی ولادت ہوتی ہے 
(2) اور حاضر وناظر ہونا بھی بذات خود نہیں پہلے تشریف لائے آمد ہوئی اللہ رب العزت نے حاضر وناظر بناکر بھیجا یہ آمد ہے 
(3) پہلے تو آپ جانے کہ حدیث پاک میں ہے، فنَبِی اللہُ حیّ یرزق فی قبرہ 
(مشکوٰۃ شریف کتاب الصلاۃ باب الجمعہ)
 ترجمہ؛ پس اللہ کے نبی زندہ ہیں اور روزی دئے جاتے ہیں اپنی قبر میں 
دوسری بات یہ ہے کہ. نبی مخلوق ہیں اور مخلوق کو اجل آنی ہے جیسا کہ قرآن کا فرمان عالیشان ہے، کل نفس ذائقۃ الموت ترجمہ: ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے. 
اور دوسرے مقام پر ہے، کل من علیہا فان ویبقیٰ وجہ ربک ذوالجلال والاکرام (سورۂ رحمن 27) 
ترجمہ؛ ساری کائنات فنا ہوجائے گی باقی رہنے والی رب کی ذات ہے 
تو جانیے کہ نبی کریم رسول امم صلی اللہ علیہ و سلم مخلوق ہیں اور مخلوق کو موت آنی ہے بظاہر قرآن کی آیت مبارکہ کو صادق وثابت کرنے کے لئے آن واحد کے لئے موت آئی بظاہر اس معنی کر 63 برس عمر ہوئی ظاہری زندگی 
(4) ,یاد رہے ولادت رسول معظم صلی اللہ علیہ و سلم میں اختلاف ہے اور راجح قول یہی ہے کہ آپ کی ولادت بارہ ربیع الاول شریف کو ہوئی.. لہذا کوئی بھی عاشق رسول وفات کی خوشی نہیں مناتا بلکہ کہ قرآن کا اعلان ہے، واما بنعمۃ ربک فحدث (سورۂ والضحیٰ 30) اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو اس معنی کر ہم عاشق رسول میلاد مناتے ہیں یہ خوشی ہے 
پھر رب تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے؛ لقد جاءکم رسول من انفسکُم (سورۂ توبہ 11) 
ترجمہ؛ بیشک تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول تشریف لائے.. 
لہذا یہ رسول کا ہمیں میں سے تشریف لانا یہ خوشی ہے اس لئے ہر عاشق رسول پیدائش کی خوشی مناتا ہے نہ کہ وفات کی جب ایک عام انسان کے گھر کوئی بچہ یا بچی تولد کرتے ہیں تو پورے گھر والے کو خوشی ہوتی ہے..جب میرے آقا صلی اللہ علیہ و سلم ان بچوں سے زیادہ عظیم اور احسن نعمت ہے تو پھر کیوں نہ خوشی منائیں۔  
رب العزت جل جلالہ ایسے لوگوں کو ہدایت دے اور سہی سمجھ کی توفیق بخشے آمین ثم آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ و سلم 
واللہ اعلم بالصواب

کتبہ؛ غلام غوث اجملی 
خادم التدریس دارالعلوم اہلسنت غریب نواز چاپاکھور بارسوئی کٹیہار بہار انڈیا 

منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ