السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ جے بھیم یا جے ہند بولنا کیسا ہے. 
اور ایسا بولنے والوں پر شریعت کا کیا حکم ہے. شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی" 
المستفتی: محمد زاہد رضا بالا گھاٹ ایم پی 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
؛؛الجواب بعون الملک الوہاب اللھم ھدایت الحق والصواب صورت مسئولہ میں جواب یہ ہے کہ مسلمانوں کو جے بولنا حرام ہے اور اس کی علت اور وجہ شعار ہنود ہے, اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ جے بولنا حرام حرام سخت حرام ہے , جے بولنا ہنود کا شعار ہے, 
(فتاویٰ رضویہ شریف" جلد ششم"غیر مترجم, صفحہ نمبر"153)
 اور حضرت شارح بخاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کو جے ہند بولنا جائز نہیں اس لئے کہ یہ ہندوؤں کا شعار ہے , وہ اس لئے کہ اسکو جب کوئی بولتا ہے تو بولنے والا ہندو سمجھا جاتا ہے؛ اور حدیث شریف میں ہے (ایاکم وذی الا عاجم) یعنی عجمیوں کے طریقہ سے دور رہو 
(فتاویٰ شارح بخاری" جلد دوم "صفحہ نمبر" 463) تو مذکورہ عبارت و قول سے معلوم ہوا کہ جے کا معنیٰ اگرچہ صحیح ہو پھر بھی ناجائز ہے اسی طریقے سے جے بھیم بھی بولنا ناجائز ہے کیونکہ یہ شعار ہنود ہے اور ہمیں غیروں کے شعار سے بچنے اور دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے " (بحوالہ"فتاویٰ مشاھدی"صفحہ نمبر"242 تا 243) 
 ھذا ما سنح لی واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب 
کتبہ؛ آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی 
خطیب و امام جامع مسجد مہاسمند چھـتیس گڑھ 

  منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ