السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان عظام مسئلہ ھذا کے بارے میں کہ
"جن گن من" ترانہ پڑھنا کیسا ہے
اور اس قومی گیت میں کوئ کفریہ کلمات ہے کیا؟
برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین ونوازش ہوگی۔
السائل: محمد حسن علی دیناجپوری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب اللھم ہدایت الحق والصواب
مذکورہ ترانہ کا پڑھنا جائز نہیں اس لئے کہ اس میں لفظ جے ہے جو کہ طریقہ کفار ہے,
جیسا کہ امام اہلسنت سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جے بولنا طریقہ کفار ہے ,
اور رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں
”من تشبہ بقوم فھو منہم"
جو کسی قوم سے مشابہت پیدا کرے وہ انہیں میں سے ہے
(فتاویٰ رضویہ شریف" جلد ششم قدیم" صفحہ نمبر"149 ,رضا اکیڈمی ممبئ)
اور اس ترانہ میں ہے بھارت بھاگ ودھاتا جس کا ظاہری معنی ہے کہ بھارت قسمت کو بانٹنے والا ہے اور اگر کوئی یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ بھی کوئی قاسم قسمت ہے تو یہ صریح کفر ہے کما لا یخفی,
لیکن کسی مسلمان کا یہ عقیدہ نہیں ہوتا بلکہ وہ یونہی پڑھتا ہے اور اللہ جل مجدہ ہی کو قاسم قسمت جانتا اور مانتا ہے لیکن اس جملہ سے ایک معنیئ محال کا وہم ضرور ہوتا ہے اس لئے اس کا پڑھنا منع ہے,
علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
”ان مجرد ایھام المعنی المحال کاف فی المنع عن التلفظ بھذا الکلام وان احتمل معنا صحیحا "اھ”
یعنی ایسے لفظ کا بولنا جس سے صرف معنیئ محال کا وہم ہو ممانعت کے لئے کافی ہے اگرچہ وہ معنیئ صحیح کا متحتمل ہو؛؛
(بحوالہ "ردالمحتار "جلد نہم "کتاب الحظر والاباحۃ فصل فی البیع"صفحہ نمبر "56)
پس بالا مذکورہ عبارات سے یہ صاف ظاہر وباہر ہو گیا کہ ایسے لفظ کا بولنا جس سے صرف معنیئ محال کا وہم ہو اس کا پڑھنا یا بولنا منع ہے "
ھذا ماسنح لی واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب
کتبہ؛ آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی
خطیب و امام جامع مسجد مہاسمند چھتیس گڑھ
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہمیں فالو کریں