السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ صفر کے مہینے میں سفر نہیں کرنا چاہیے بدشگونی ہوتا ہے 
 یہاں تک کہ صفر کو منہوس سمجھتے ہیں لوگ لہٰذا شریعت کی روشنی میں اسکا خلاصہ کردیں نوازش ہوگی 
 سائل؛ محمد اسلم خان بلرام پور یوپی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
 مذہب اسلام میں بدشگونی کا تصور نہیں، یعنی کسی کو دیکھ کر یا کسی طرح کی حرکت کے بعد یہ کہنا کہ یہ میرے لئے منحوس ہے یا ایسے وقت میں کوئی کام کرنا منحوس ہے یا ماہ صفر کو منحوس جاننا یہ درست نہیں ہے۔ 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ﻻ ﻋﺪﻭﻯ ﻭﻻ ﻃﻴﺮﺓ ﻭﻻ ﻫﺎﻣﺔ ﻭﻻ ﺻﻔﺮ ( متفقہ علیہ) ترجمہ: نہ مرض متعدی ہوتا ہے (چھوا چھوت نہیں)، نہ بدشگونی کوئی شئی ہے، الو اور صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہے۔
 حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ماہ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں, اس میں شادی بیاہ نہیں کرتے, لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے، اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں, اور سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں، خصوصاً ماہ سفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ نجس مانی جاتی ہے، اور ان کو تیرہ تیری کہتے ہیں، یہ سب جہالت کی باتیں ہیں' حدیث شریف میں فرمایا کہ صفر کوئی چیز نہیں یعنی لوگوں کا اسے منحوس سمجھنا غلط ہے،،
 (بہار شریعت جلد دوم حصه 16 صفحه 159 ضیاء القرآن لاہور) 
مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں بدشگونی کا تصور نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مطلقاً منع فرما دیا ہے۔لہذا عوام کا اس طرح کا خیال بالکل غلط اور بے اصل ہے۔ 
 واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد عارف رضوی قادری 
انٹیاتھوک بازار ضلع گونڈ (یوپی)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ