السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت ایک مسئلہ حل فرمائیں نوازش ہوگی کہ اسلام میں تہتر فرقے کیوں ہوں گے اس کا کیا سبب ہے جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی "
السائل... محمد تحسین رضا نوری شیر پور کلاں پورن پور پیلی بھیت
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ان میں سے ایک ہی فرقہ جنتی باقی ناری ہوں گے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ ایک کون ہوگا تو آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی پہچان یہ ہےکہ وہ میرے اور میرے صحابہ کے راستے پر ہوگا
جیساکہ ترمذی شریف ودیگر کتب حدیث میں ہے حضور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس قول کے ذریعہ پیش گوئی فرمائی تھی؛
(ستفترق امتی علی ثلاث وسبعین ملۃ کلہم فی النار الا ملۃ واحدۃ قالوا ! من ھی یارسول اللہ ؟قال ماانا علیہ واصحابی " (رواہ الترمذی ونحوہ احمد وابوداود )
عنقریب میری امت میں تہتر فرقے ہوں گے ایک کے علاوہ سب جہنمی ہوں گےصحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ ایک جماعت کون ہے ؟ فرمایا وہ راستہ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں
آمدی نے کہا ہے کہ سوائے منافقین کے سارے مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک ایک ہی عقیدے پر تھے پھر ان کے مابین مسائل اجتہاد یہ میں اختلاف ہوا جو ایمان وکفر کا موجب نہیں تھا اور اس اختلاف سے ان کا مقصد صرف دین اسلام کے طریقوں کو استوار کرنا تھا ان اختلافات میں سے چند یہ ہیں
(1) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے وقت کاغذ نہ پیش کرنا
(2) اسامہ کے لشکر کو روکنے کا مسئلہ
(3) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ ' مدینہ ' یا بیت المقدس میں دفن کرنے سے متعلق اختلاف مگر جب انہوں نے یہ روایت سن لی کہ " ان الانبیاء ہدفنون حیث یموتون "یعنی انبیاء وہیں دفن کیے جاتے ہیں جہاں وفات پاتے ہیں تو یہ اختلاف ختم ہوگیا
(4) کلالہ اور بھائی کی موجودگی میں دادا کی وراثت کا مسئلہ
(5) انگلی اور دانت کی دیت کا مسئلہ اسی قسم کے اختلافات صحابہ کے دور تک رہے اس کے بعد عقائد میں اختلاف کا دور شروع ہوا اور معبد جہنی ٬ غیلان دمشقی اور یونس اسواری نے قدر کا مسئلہ نکالا اور تمام افعال اللہ کی جانب منسوب کرنے سے انکار کرنے لگے
اور پھر وقتا فوقتاً اصول عقائد میں اختلافات پیدا ہوتا گیا
(فتنوں کا ظہور اور اہل حق کا جہاد صفحہ نمبر 20/21 )
اس سے بخوبی واضح ہوگیا کہ سوائے منافقین کے سارے مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک ایک ہی عقیدے پرتھے پھر مسائل اجتہادیہ میں اختلاف شروع ہوا مگر یہ اختلاف ایمان وکفر کا نہیں تھا
بلکہ ------- اسلام کے طریقوں کو استوار کرنا تھا اس قسم کے اختلافات صحابہ کرام کے دور تک تھے
بعد میں اصول عقائد میں اختلافات شروع ہوگئے اور تہتر فرقوں میں امت بٹ گئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئی پوری ہوگئی اور یہ ہونا ہی تھا کہ صادق ومصدوق پیغمبر علیہ السلام کا ارشاد تھا
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی قدس سرہُ العزیز فرماتے ہیں
اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی -
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب
کتبہ؛ محمد مشتاق احمد قادری رضوی
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیﷺگروپ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پڑھنے کے لئے فوٹو☝ پر کلک کریں
ہمیں فالو کریں