السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ 
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کی کیا
صحابہ کرام نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا جشن منایا تھا 
سائل۔ محمد سید فرقان صاحب؛ پیلی بھیت شریف 

 وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ 
الجواب بعون الملك الوهاب 
 میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر خلفائے راشدین کا قول ملاحظہ کریں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کی جس شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد شریف پڑھنے پر ایک درہم بھی خرچ کیا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا 
 (حوالہ۔۔النعمة الکبری فی مولد سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم صفحہ 807)
 اور حضرت عمر فارق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کی تعظیم کی گویا اس نے اسلام کو زندہ کردیا (حوالہ ۔۔النعمة الکبری فی مولد سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم صفحہ 807) 
اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد پر ایک درہم بھی خرچ کیا گویا وہ غزوہ بدر و حنین می حاضر ہوا (حوالہ۔النعمة الکبری فی مولد سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم صفحہ 807) 
اور حضرت مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کی تعظیم کی اور میلاد خوانئ کا سبب بنا وہ دنیا سے ایمان کے ساتھ جائگا اور جنت میں بے حساب داخل ہوگا (حوالہ۔۔النعمة الکبری فی مولد سید ولد آدم صلی اللہ علیہ وسلم صفحہ 807) 
بے لوث محبت کرتے تھے۔ آپﷺ کے وصال کے بعد کبھی جشن عید میلاد النبی منایا؟ 
جواب: جی ہاں! صحابہ کرام علیہم الرضوان نے بھی حضور پرنورﷺ کا میلاد منایا اور سرور کونینﷺ کے سامنے منعقد کیا۔ میرے رسولﷺ نے منع کرنے کے بجائے خوشی کا اظہار فرمایا۔ صحابہ کرام اور محفل میلاد حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں؛۔ انہ کان یحدث ذات یوم فی بیتِہ وقائع ولادتِہ صلی اللہ علیہ وسلم لقوم فیستبشرون و یحمدون اللہ یصلون علیہ فاذا جآء النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال حلت لکم شفاعتی حوالہ؛ الدارالمنظم فی مولد النبی الاعظم، تنویرلابی الخطاب الاندلسی ذکرہ الزرقانی) 
ترجمہ؛۔ ایک دن وہ اپنے گھر ایک اجتماع سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کے واقعات بیان فرمارہے تھے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین بڑے محظوظ ہوکر حمدِ الٰہی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ (وسلام) پڑھ رہے تھے کہ اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا؛ تمہارے لیئے میری شفاعت حلال ہوگئی حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے ایک روایت اسی حوالے میں مزید ہے کہ مررت مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم الیٰ بیتِ عامر ن الانصاری وکان یعلم وقائع ولادتہ علیہ السلام لابنائہ وعشیرتہ ویقول ھٰذا الیوم ھٰذا الیوم فقال علیہ الصلوٰۃ والسلام ان اللہ فتح لک ابواب الرحمۃ وملٰئکۃ کلھم یستغفرون لک ومن فعل فعلک نجٰی نجاتک ترجمہ؛۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں، میں حضرت عامر انصاری (رضی اللہ عنہ) کے گھر گیا وہ اپنے گھر اپنے بیٹوں اور رشتہ داروں کو واقعات ِ ولادتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم دے رہے تھے اور فرمارہے تھے کہ یہی وہ دن ہے، یہی وہ دن ہے جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جلوہ گر ہوئے، (یعنی میلاد کی خوشی منا رہے تھے) پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیئے رحمت کے دروازے کھول دیئے اور تمام فرشتے تمہاری مغفرت کی دعائیں مانگ رہے ہیں اور جو شخص تیری طرح (محفلِ میلاد) منعقد کرے گا وہ تیری طرح نجات پائے گا جلیل القدر صحابی حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ بارگاہ رسالتﷺ میں قصیدہ پڑھ کر جشن ولادت منایا کرتے تھے سرکارﷺ خود حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے لئے منبر رکھا کرتے تھے تاکہ وہ اس پر کھڑے ہوکر سرکارﷺ کی تعریف میں فخریہ اشعارپڑھیں۔ سرکارﷺ حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے فرماتے اللہ تعالیٰ روح القدس (حضرت جبرائیل علیہ السلام) کے ذریعہ حسان کی مدد فرمائے 
(بحوالہ: بخاری شریف جلد اول صفحہ نمبر 65)
حضرت ابو درداء رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ میں سرکارﷺ کے ساتھ حضرت عامر انصاری رضی ﷲ عنہ کے گھر گیا۔ وہ اپنی اولاد کوحضورﷺ کی ولادت کے واقعات سکھلا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ آج کا دن ہے، سرکارﷺ نے اس وقت فرمایا ﷲ تعالیٰ نے تم لوگوں کے واسطے رحمت کا دروازہ کھول دیا اور سب فرشتے تم لوگوں کے لئے دعائے مغفرت کررہے ہیں جو شخص تمہاری طرح واقعہ میلاد بیان کرے اس کو نجات ملے گی (بحوالہ رضیہ التنویر فی مولد سراج المنیر) 
میلاد کے لغوی اور اصطلاحی معنی محافل منعقد کرکے میلاد کا تذکرہ کرنا ہے جو ہم نے دو حدیثوں سے ثابت کیا ہے۔ آپ لوگ میلاد کی نفی میں ایک حدیث لاکر دکھادو، جس میں واضح طور پر یہ لکھا ہو کہ میلاد نہ منایا جائے۔ حالانکہ کئی ایسے کام ہیں جوصحابہ کرام نے نہیں کئے مگر ہم اسے کرتے ہیں کیونکہ اس کام کے کرنے سے منع نہیں کیا گیا ہے لہذا وہ کام جائز ہیں، حرف آخر؛؛ یعنی ثابت ہوا کہ محفل ِ میلاد صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کا معمول تھا اور عین ولادتِ باسعادت کے دن یعنی 12 ربیع الاول شریف کو بھی محفلِ میلاد کا انعقاد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سنت ہے اور نبی کریم علیہ السلام کا اس پر نجات کی بشار دینا خود آقائے دوجہاں کے اظہارِ مسرت کی علامت ہے 
واللہ اعلم باالصواب 
کتبہ؛ صاحب جان رضوی اختری 
گورکھپور کشی نگر یوپی الھند 
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ