السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
ایک وقت کی نماز جان بوجھ کر چھوڑنا کیسا ہے یا پنج وقتہ نماز جان بوجھ کر چھوڑنا کیسا ہے دونوں کا حکم کیا ہوگا بیان کریں حضور کرم بالائے کرم ہوگا سرکار ۔ 
 سائل...حافظ و قاری محمد تنویر رضا بارسوئی کٹیہار بہار

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
نماز چھوڑنے کے متعلق پہلے کچھ حدیثیں درج ذیل ملاحظہ فرمائیں بیہقی نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ایک صاحب نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ اسلام میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب کیا چیز ہے آپ ﷺ نے فرمایا وقت میں نماز پڑھنا اور جس نے نماز چھوڑی اس کا کوئی دین نہیں - نماز دین کا ستون ہے - (شعب الایمان " باب فی الصلوٰۃ , الحدیث :2807, جلد سوم, صفحہ نمبر " 39) 
ابونعیم ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا " جس نے قصداً نماز چھوڑی , جہنم کے دروازے پر اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے
(کنزالعمال, کتاب الصلوۃ, الحدیث : 19086, جلد ہفتم,
صفحہ نمبر " 132)
امام احمد امّ ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے راوی کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا " قصداً نماز ترک نہ کرو کہ جو قصداً نماز ترک کر دیتا ہے , اللہ (عزوجل) ورسول ﷺ اس سے بری الذمہ ہیں - (المسند , الحدیث, 27433, جلد دہم, صفحہ نمبر, 386) 
 اور طبرانی اوسط میں اور ضیا نے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا " کہ سب سے پہلے قیامت کے دن بندہ سے نماز کا حساب لیا جائے گا اگر یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے اور یہ بگڑی تو سبھی بگڑے - اور ایک روایت میں ہے کہ " وہ خائب و خاسر ہوا -" (المعجم الاوسط , للطبرانی, باب الألف , الحدیث : 1859, جلد اول, صفحہ نمبر " 504) 
 ترمذی عبداللہ بن شقیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی کہ صحابہ کرام کسی عمل کے ترک کو کفر نہیں جانتے سوا نماز کے - بہت سی ایسے حدیثیں آئیں جن کا ظاہر یہ ہے کہ قصداً نماز کا ترک کفر ہے , اور بعض صحابۂ کرام کا یہی مذہب تھا , اور بعض ائمہ کا بھی یہی مذہب تھا اگرچہ ہمارے امام اعظم و دیگر ائمہ نیز بہت سے صحابۂ کرام اس کی تکفیر نہیں کرتے پھر بھی یہ کیا تھوڑی بات ہے کہ ان جلیل القدر حضرات کے نزدیک ایسا شخص کافر ہے - 
اور حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامی مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " ہر مکلف یعنی عاقل بالغ پر نماز فرض عین ہے اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے - اور جو قصداً چھوڑے اگرچہ ایک ہی وقت کی وہ فاسق ہے - (بہار شریعت, حصہ سوم, صفحہ نمبر " 445) 
نیز فرماتے ہیں جہنم میں ایک وادی ہے جس کی سختی سے جہنم بھی پناہ مانگتا ہے اس کا نام "ویل" ہے قصداً یعنی (جان بوجھ کر) نماز قضا کرنے والے اس کے مستحق یعنی (حقدار) ہیں - 
(بہار شریعت, حصہ سوم, صفحہ نمبر" 436) اور سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ "جس کسی نے جان بوجھ کر نماز چھوڑدی تو وہ کھلم کھلا کافر ہوگیا۔(یعنی حد کفر تك پہنچ گیا کیونکہ مرتکب کبیرہ بغیر انکار کے کافر نہیں ہوتا جیساکہ اصول مقررہ ہے)امام طبرانی نے اس کو الاوسط میں حضرت انس رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے حوالے سے سند حسن کے ساتھ روایت کیا ہے۔ اور نماز کبھی نہ پڑھنا یابلاعذر شرعی ترك کردینا احکام میں دونون یکساں ہیں جب تك توبہ نہ کریں دونوں سخت اشد فاسق مرتکب اخبث کبیرہ ہیں ہاں جتنی بار زیادہ ترك کریگا کبائر کا شمار اور گناہوں کا بار بڑھتا جائے گا۔ 
(حوالہ فتویٰ رضویہ جلد21۔ صفحہ نمبر ۔ 637) [روح المدینہ اکیڈمی) 
واللّٰہ ورسولہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد رضا برکاتی 
مقام جئے نگر ضکع روتہٹ(نیپال) 
محفل غلامان مصطفیٰﷺگروپ