*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ عرض یہ ہے کہ اگر کوئی عورت ناپاکی کی حالت میں مسجد حرام میں چلی گئی اور طواف نہی کی  تو اس کا کیا حکم ہےاور اگر طواف کرلی تو اس کا کیا حکم ہے ۔۔۔مدلل ومفصل جواب عطا کریں* 

_المستفتی؛؛ عبید رضاساکن ممبئی باندرہ_
🔷🔹🔷🔹🔷🔹🔷🔹🔷🔹🔷
*وعلیــکم الســلام و رحمۃ اللہ تعـالیٰ وبرکاتہ* 

*الجوابـــــــــ بعـــون الملک الوہابـــــــ اللہم ھدایتـــــــ الحق والصوابــــــــــ:* 
*🔰صورت مسئولہ میں جواب یہ ہے کہ کوئی عورت حالت ناپاکی میں یعنی حالت حیض میں رہ کر نہ تو مسجد حرام میں داخل ہو سکتی ہے اور نہ خانۂ کعبہ کا طواف کرسکتی ہے ,*

♦درمختار میں ہے 👇
*(وحیضھا لا یمنع نسکا الا الطواف ولا شئ علیھا بتاخیرہ اذا لم تطھر الابعد ایام النحر,)*

_📓(درمختار " جلد دوم" صفحہ نمبر"528)_

*🏷اور اگر مکہ معظمہ سے روانگی کے وقت عورت کو حیض آجائے تو اس پر طواف رخصت واجب نہیں بلکہ وہ دروازہ پر کھڑی ہوکر کعبہ کو حسرت کی نگاہ سے دیکھے اور دعا کرتے پلٹے ایسا ہی فتاویٰ رضویہ شریف جلد چہارم صفحہ نمبر "714 میں ہے,* 

_📔(ماخوذ" فتاویٰ فقیہ ملت "باب الحج)_ 

*♦اور ردالمحتار میں ہے جو عورت ناپاکی یعنی حالت حیض میں طواف زیارت کے لئے مکہ معظمہ پہنچی اور طواف زیارت کی تو فرض سے سبکدوش ہوجائے گی لیکن گنہگار ہوگی اس پر بدنہ لازم ہوگا یعنی ایک گاۓ یا اونٹ کی قربانی"*

_📓(ردالمحتار"جلد دوم" صفحہ نمبر "519)_

ھذا ما سنح لی واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب 
*⭕ــــــــــــــــــــــــــــ⭕ــــــــــــــــــــــــــ⭕*
*✍🏻از قلـــــم حضـــرت عــلامہ ومـــولانا مفـــتی محمــــد آفتـــاب عالـــم رحمــــتی مصبــــاحی صاحب قبلہ  دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)*
*مؤرخہ ۲۴\۴\۱۴۴۱ھ

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محــــمد معصــوم رضا نوری منگلور کرناٹک*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*منجـــانب؛محفـــل غــلامــــان مصـــطفٰے صلی اللہ تعــــالٰی علـــــیہ وسلم گـــــــروپ*
*زیر اہتمام وانصرام حضرت علامہ ومولٰینا محمدآفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی صاحب قبلہ* 
*...........................................................*