السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا جان بوجھ کر نماز ترک کرنا کفر ہے
اگر کفر ہے تو بے نمازی کی نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں اور اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفنا سکتے ہیں کیا بہتر انداز میں جواب عنایت فرمائیں
اللہ تعالٰی آپ کو جزائے خیر دے گا ایک جگہ بھیجنا ہے
سائل۔ محمد شہرالدین قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک والوہاب
ایمان وتصحیح عقائد کے بعد جملہ حقوق اللہ میں سب سے اہم واعظم نماز ہے۔ جمعہ وعیدین یا بلا پابندی پنجگانہ پڑھنا ہرگز نجات کاذمہ دار نہیں۔ جس نے قصداً ایک وقت کی نماز چھوڑی ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرلے، مسلمان اگر اُس کی زندگی میں اُسے یکلخت چھوڑ دیں اُس سے بات نہ کریں، اُس کے پاس نہ بیٹھیں ، تو ضرور اس کا سزا وار ہے۔
اللہ تعالٰی فرماتا ہے
واماینسینّک الشیطٰن فلاتقعدبعد الذکرٰی مع القوم المظّٰلمین
ترجمہ؛ اگر شیطان تجھے بھُلادے تویاد آنے کے بعد ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھنا
(۱؎ القرآن 6 /67)
مگر بعد موت ہر سنّی صحیح العقیدہ کو غسل وکفن دینا، اس کے جنازے کی نماز پڑھنا،
الّامااستثنٰی ولیس ھذامنھم
(اگر وہ جن کا استثناء کیا گیا ہے اور یہ ان میں سے نہیں۔)
فرض قطعی علی الکفایہ ہے۔ اگر سب چھوڑ دیں جن جن کو اطلاع تھی سب گنہگار و تارک فرض ومستحق عذاب ہوں گے۔ جس نے تین مسلمانوں جو بے نماز دفن کرادیا فاسق، مرتکبِ کبیرہ، مستوجب سزائے شدید ہوا، بے نماز کے نماز کو فرض جانتاہو اس کی تحقیر نہ کرتا اگرچہ نفس وشیطان کے پھندے میں آکر نہ پڑھتا ہو مرتکب کبائر ہے، مستحقِ عذابِ نار ہے، مگر کافر نہیں، باغی نہیں، ڈاکو نہیں، ایک تباہ کار مسلمان ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں،
الصلٰوۃ واجبۃ علیکم علٰی کل مسلم یموت براکان اوفاجراوان ھو عمل الکبائر
(سنن ابوداؤد کتاب الجہاد)
تم پر ہر مسلمان کی نمازِ جنازہ فرض کفایہ ہے نیک ہو یا بدکار اور اگرچہ وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو؛سوا چار کے باغی،رہزن، جبکہ یہ جنگ میں قتل ہوں اسی طرح رات کو شہر کے اندر ہتھیار لوٹ مار کرنے والا ،گلا دبا کر مانے والا ،اپنے ماں باپ میں سے کسی کا قاتل، نہر میں اسے بھی باغیوں سے لاحق کیا ہے
(فتاوی رضویہ ج ۹ کتاب الجنائز ص ۱۵ )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد انور رضا
پیاگ پور ضلع بہرائچ شریف یوپی الہند
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ
ہمیں فالو کریں