السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
احقرالفقیر بندہ عاجز وقاصر کا نام حافظ سید فیاض علی ہے احقرالوری حیدرآباد کا رہنے والا ہے حضرت اگر کوئی عورت ایک پرچہ پر لکھے مجھے طلاق دیدو یہ دیکھ کر شوھر نے غصہ میں کہا کیا تم طلاق لے لوگی کیا اس سے طلاق واقع ھوگی یا نہیں ۔ 
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی " 
السائل۔حافظ سید فیاض علی 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
 مذکورہ مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوگی اس لئے کہ یہاں طلاق دینا مقصود نہیں بلکہ سوال کیا جار ہاہے .. ہاں اگر طلاق دینا مقصود بھی ہو تب بھی طلاق واقع نہیں ہوگی اس لئے کہ یہاں پر مستقبل کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے.. اس میں حال اور استقبال دونوں کا احتمال ہے لہٰذا احتمال کے بنیاد پر طلاق واقع نہیں ہوگی.. فتاوی عالمگیری میں ہے اگر شوہر نے کہا "طلاق می کنم " اور تین مرتبہ دہرا دیا تو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی . اور اگر " طلاق کنم " کہا تو نہیں پڑے گی... 
(حوالہ فتاوی علمگیری کتاب الطلاق الباب الثانی فی ایقاع الطلاق, الفصل السابع فی الطلاق بالفاظ فارسیۃ، جلد : 1 صفحہ 384)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب 

کتبہ؛ مولانا احمد رضا منڈگوڈ ضلع. کاروار صوبہ. کرناٹک

منجانب؛ محفل غلامان مصطفیﷺگروپ