السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل میں کہ دیوبندی اور وہابی کے وہاں شادی کرنا کیسا ہے اور جو لوگ اس شادی میں جائیں اور کھانا کھائیں ان کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے مع حوالہ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مھربانی ہوگی: 
سائل/ محمد عتیق رضا بہرائچ شریف 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک والوہاب 
 اشرف علی تھانوی رشید احمد گنگوہی خلیل احمد انبیٹھوی کے کفریات قطعیہ مندرجہ بالا (حفظ الایمان ص 8 تحزیز الناس ص 3/ 14 / 28) 
 اور براہین قاطعہ ص 52 کی بنیاد پر مکمہ معظمہ مدینہ طیبہ ہندوستان پاکستان بنگلہ دیش وغیرہ کے سینکڑوں علمائے کرام و مفتیان کرام نے مذکورہ بالا مولویوں کے کافر و مرتد ہونے کا فتوی دیا ہے اور فرما یا ہے کہ من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر یعنی جو انکے کفر ہونے شک کرے وہ بھی کافر ہے جسکی تفصیل حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ میں ہے اور سارے وہابی دیوبندی انکو اپنا پیشوا مانتے ہیں لہذا وہ بھی کافر و مرتد ہیں اور مرتد کے ساتھ کسی کا نکاح ہرگز جائز نہیں ہوسکتا 
جیسا کہ فتاوی عالمگیری مع خانیہ جلد اول ص 282 پر ہے لایجوز للمرتد ان یتزوج مرتدة ولا مسلمة ولا لاکافرة اصلية وکذالک لایجوز نکاح المرتد مع احد کذا فی المبسوط: یعنی مرتد کا نکاح مرتدہ مسلمہ اور کافر اصلیہ کسی سے جائز نہیں اور ایسے ہی مرتدہ کا نکاح کسی کے ساتھ جائز نہیں ایسا ہی مبسوط میں ہے لہذا اگر وہابی کے ساتھ نکاح کرے تو جائز نہیں ہوگا مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہابی کے یہاں شادی کرنے سے سختی کے ساتھ منع کریں اگر نہ مانیں تو سماجی بائیکاٹ کریں 
 جیسا کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے (واما ینسینک الشیطن فلاتقعد بعد الذکری مع القوم الظلمین) (پ 7 سورہ انعام آیت 68) 
 اور حدیث پاک میں ہے (ان مرضوا فلاتعودوھم وان ماتوا فلاتشھدوھم وان لقیتھم فلا تسلموا علیھم ولا تجالسوھم ولاتشربوھم ولاتاکلوھم ولاتناکحوھم ولا تصلوا علیھم ولا تصلوا معھم) یعنی اگر بدمذہب بیمار ہوں تو انکی عیادت نہ کرو اور اگر مرجائیں تو انکی جنازہ میں شریک نہ ہوں ان سے ملاقات ہو تو ان سے سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو انکے ساتھ پانی نہ پیو انکے ساتھ کھانا نہ کھاؤ انکے یہاں شادی بیاہ نہ کرو انکے جنازہ کی نماز نہ پڑھو اور نہ انکے ساتھ نماز پڑھو ابو داود ابن ماجہ عقیلی اور ابن حبان کی روایات کا مجموعہ ہے اور رہا مسئلہ انکے یہاں کھانا کھانے کا تو انکے یہاں کھانا کھانا بھی جائز نہیں ہے اگر جان بوجھ کر کھایا ہے تو اس پر لازم ہیکہ توبہ و استغفار کرے اور اپنی غلطی پر نادم وپشیمان ہو اور عہد کرے کہ ایسا ہرکز نہیں کرے گا 
واللہ اعلم بالصواب 
کتبہ؛ محمد انیس الرحمن حنفی رضوی 
بہرائچ شریف یوپی الھند 

منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰ ﷺ گروپ