السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ معتزلہ کسے کہتے ہیں مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں "
سائل.... شعیب رضا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
یہ فرقہ"واصل بن عطا " کی پیداوار ہےیہ ( واصل بن عطا ) حضرت خواجہ حسن بصری کا شاگرد تھاایک مسئلہ خاص میں سر عام استاد کی مخالفت کی حضرت حسن بصری نے فرمایا " اعتزل عنا " یعنی ہم سے دور ہوجا چنانچہ اس نے علیحدگی اختیار کرلی اور فرقہ " معتزلہ " کا وجود ہوگیا واقعہ یہ تھا کہ ایک شخص حضرت خواجہ حسن بصری کے پاس آیا اور دریافت کیا کہ ایک جماعت ظاہر ہوئی ہے جو گناہ کبیرہ کرنے والے کو کافر کہتی ہےاور ایک دوسری جماعت ہے جو مرتکب کبیرہ کی نجات کا دعویٰ کرتی ہے ان کا کہنا ہے کہ ایمان کے ہوتے ہوئے معصیت مضر نہیں جیسے کفر کے ہوتے ہوئے اطاعت مفید نہیں توہمیں کون سا عقیدہ رکھنا چاہیئے ؟حضرت حسن بصری کچھ سوچنے لگے کہ اتنے میں واصل بن عطا بول پڑا کہ گناہ کبیرہ کرنے والا " نہ " مؤمن ہے " نہ " کافر پھر اٹھا اور مسجد کے ایک ستون سے ٹیک لگا کر تقریر کرنے لگا کہ مرتکب کبیرہ کے " منزلۃ بین المنزلتین " یعنی ایمان وکفر کے درمیان ایک درجہ ہےاس نے کہا کہ مؤمن قابل تعریف ہے اور فاسق قابل تعریف نہیں
لہذا -- وہ مؤمن نہیں اور چونکہ شہادتین کا اقرار کرتا ہے اور دوسرے نیک کام بھی کرتاہے اس لئے وہ بھی کافر ہے
لہذا ----مرتکب کبیرہ اگر بغیر توبہ کئے مرجائے تو ہمیشہ جہنم میں رہے گااس لئے کہ اخرت میں دو ہی قسم کے لوگ ہوں گےایک جنتی دوسرے جہنمی فرق اتنا ہے کہ اہل کبائر کاعذاب کفار سے ہلکا ہوگا جب اس کی تقریر ختم ہوئی توحضرت حسن بصری نے فرمایا کہ" اعتزل عنا واصل " یعنی واصل ہم سے الگ ہو جا اسی دن سے وہ اور اس کی جماعت *معتزلہ* کے نام سے مشہور ہوگئی,
(فتنوں کا ظہور اور اہل حق کا جہاد صفحہ نمبر 21/22)
لگے ہاتھوں معتزلہ کے عقائد بھی جان لیں معتزلہ نے اپنا نام اصحاب عدل و توحید رکھا ہے اس نام کا انتخاب انہوں نے مندرجہ ذیل عقائد کی وجہ سے کیا ہے
(1) اللہ تعالیٰ پر بندوں کی بھلائی اور مطیع و فرمانبردار کو ثواب دینا واجب ہے اوراللہ اس امر میں کوتاہی نہیں کرتا جو اس پر واجب ہے اسی کا نام عدل ہے
(2) قدیم صرف اللہ کی ذاتِ وصفات ہے مثلاً سمع ٬ بصر ٬ کلام ٬ ارادہ ٬ وغیرہ قدیم نہیں ہیں ورنہ تعدد قدما کا ماننا لازم ائے گا یعنی قدیم ہونا اللہ کی ذاتِ کے ساتھ خاص ہے یہ وصف کسی اور ذات یا کسی صفت
یہاں تک کہ ــــ
اللہ کی صفات کے لئے بھی ثابت نہیں اور یہی توحید خالص ہے
(3) کلام اللہ مخلوق حادث اور حروف و آواز سے مرکب ہے
(4) اخرت میں اللہ تعالیٰ کو نگاہوں سے نہیں دیکھا جاسکتا
(5) اشیاء میں حسن قبح عقل سے ثابت ہے اور عقل جسے خوب کہے اسے کرنا اور جسے نا کہے اسے چھوڑنا ضروری ہے
(6) اللہ تعالیٰ پر اپنے افعال میں حکمت ومصلحت کی رعایت ٬ مطیع اور توبہ کرنے والے کو ثواب دینا اور مرتکب کبیرہ کو عذاب دینا واجب ہے
(حوالہ سابق صفحہ 23 )
اس تفصیل سے بخوبی واضح ہوگیا کہ معتزلہ ایک گمراہ فرقہ ہے اور اس کا بانی واصل بن عطا ہے جو کہ حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا شاگرد تھا حضرت نے اس کی گمراہی کی وجہ سے اس کو اپنی شاگردی سے الگ فرمادیا تھا عقائد اعتزال والوں کو معتزلی کہتےہیں؛؛
والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد مشتاق احمد قادری رضوی (مہاراشٹر)
◆ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ◆
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ
◆ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ◆
ہمیں فالو کریں