السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماءدین مفتیان کرام اس مسئلہ ذیل میں
اگر کسی شخص کی قبر کی مٹی برابر ہوگئ ہے  اوربعض لوگوں کو معلوم نہیں ہے اس کے  قبر کے برابر ہو جانے کی وجہ سے کی یہاں پر کوئی قبر ہے اور لوگ اس پر گزر بھی جاتے ہیں توکیا اس صورت میں مٹی چڑھا سکتے ہیں یا نہیں
اور قبرستان کےمیدان میں گھاس وغیرہ بہت ہے تو کیا اس کی صفائی کر سکتے ہیں یا نہیں شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین کرم ہوگا
سائل محمد جنید رضا چھتیس گڑھ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب 
میت پر مٹی ڈال کر دبانا جائز نہیں، زمین کی سطح پر پہلے بانس لکڑی کے تختے اور اوپر سے چٹائی وغیرہ کوئی چیز بچھا کر مٹی ڈالیں تاکہ میت کی بے حرمتی نہ ہو اور قبروں کا نشان محفوظ رہے یہ جائز ہے کہ اس میں احترام مسلم ہے،
آپ کے مسائل صفحہ(۲۱۳)
قبرستان میں جو گھاس اور جھاڑ بطور خود اگتی ہے جب تک سبز یعنی ہری ہے اسے کاٹنے کی اجازت نہیں ہاں سوکھنے کے بعد کاٹنے کی اجازت ہے ۔ اور دوا کے ذریعے بھی گھاس ختم کرنے پر یہی حکم ہوگا ۔ اگر دوا ایسی ہو کہ گھاس کی جڑ ہی کو ختم کرڈالے تو اس کی قطعی طور پر اجازت نہیں ہے ۔ 
ردالمحتار میں ہے :
یکرہ ایضا قطع النبات الرطب والحشیش المقبرۃ دون الیابس اھ(ص 245 ج 2 )
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد گل رضا قادری رضوی
مقام چتری ضلع سرہا ( نیپال)
مقیم حال مبارک پور اعظم گڑھ یوپی الھند