السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مشفق علمائے کرام معذرت خواہ ہوں سوال یہ ہے کہ تشہد میں جب بیٹھے تو انگلی ابھی اپنی حالت میں ہے اور جب اشہد اللہ پر شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا تو ہاتھ کی مٹھی بند ہوئ اب اشارہ کے بعد میں نے فوراً ھاتھ کھولا تو بغل میں بیٹھے عالم صاحب نے سلام پھیرنے کے بعد بتایاکہ اپکو اشارہ کرنے کے بعد بھی مٹھی بند رکھنی چاہیے سلام پھیرنے کے  بعد ہاتھ کھولیں یہی سنت ہے اصل کیا ہے ہاتھ فوراً کھولنا یا سلام کے بعد,مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل. حافظ محمد رضوان جھار کھنڈ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملك الوهاب
صورت مستفسرہ کے متعلق حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان
بہار شریعت میں نماز کا طریقہ بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ
التحیات للہ الخ پڑھے اور اس میں کوئی حرف کم و بیش نہ کرے اور اس کو تشہد کہتے ہیں اور جب کلمہ "لا" کے قریب پہونچے دہنے پاتھ کی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنائے اور چھنگلیا اور اس پاس والی کو ہتھیلی سے ملادے اور لفظ "لا" پر انگلی اٹھائے مگر اس کو جنبش نہ دے اور کلمہ "الا" پر گرادے اور سب انگلیاں فورا سیدھی کرلے اھ
(بہار شریعت ح:3/ص:505)
اور جن عالم صاحب نے یہ بتایا کہ اشارہ کرنے کے بعد بھی مٹھی بند رکھنی چاہیے سلام پھیرنے کے بعد ہاتھ کھولین یہی سنت ہے انتہائی غلط اور خلاف شریعت ہے لہذا عالم صاحب غلط مسئلہ بتانے کی وجہ سے گنہگار ہوئے توبہ و استغفار کریں اور آئندہ غلط مسئلہ بتانے سے اجتناب و احتراز کریں
حدیث شریف میں ہے " فافتوا بغیر علم فضلوا و اضلوا - متفق علیہ اور ایک دوسری حدیث میں ہے عن ابی ھریرۃ قال قال رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم من افتی بغیر علم کان اثمہ علی من افتاہ
 "اھ (مرقات شرح مشکوٰۃ ج:1/ص:419/458/ کتاب العلم)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ؛ محمد اسرار احمد نوری بریلوی 
خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ