السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت جمعہ کے دن کی مبارک باد دینا کیسا ہے کچھ لوگ کہتے ہیں یہ بدعت ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی"
سائل... ناظم رضا پورنپور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
جمعہ کےدن کی مبارک باد دینا بالکل جائز ہے کیونکہ:
پہلی بات، تو یہ کہ شریعت نے اس سے منع نہیں کیا اور جس کام سے شریعت منع نہ کرے وہ بالکل جائز ہوتا ہے,
جیسا کہ حدیثِ مبارکہ ہے:
"اَلْحَلاَلُ مَااَحَلَّ اللّٰہُ فِیْ کِتَابِہٖ وَالْحَرَامُ مَاحَرَّمَ اللّٰہُ فِیْ کِتَابِہٖ وَمَاسَکَتَ عَنْہُ فَھُوَمِمَّاعَفَاعَنْہٗ"
یعنی حلال وہ ہے جسے اللہ عزوجل نے اپنی کتاب میں حلال کیا اور حرام وہ ہے جسے اللہ عزوجل نے اپنی کتاب میں حرام کیا اور جس سے خاموشی اختیار فرمائی (یعنی منع نہ فرمایا) وہ معاف ہے
(یعنی اس کے کرنے پر کوئی گناہ نہیں)۔
{جامع ترمذی ابواب اللباس باب ماجاءفی لبس الفراء ،سنن ابن ماجہ ،المستدرک للحاکم}
دوسری بات، جمعہ کا دن ہمارے لیۓ مبارک اور اچھا ہے اور مبارک و اچھی بات کی مبارک باد دینا، اس کی اصل صحیح حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہے چنانچہ:
"معراج کی رات جب نبی پاک ﷺکا گزر آسمانوں سے ہوا تو انبیاءکرام علیٰ نبیناوعليهم الصلاة والسلام نے آپ ﷺ کو معراج پر مبارک باد پیش کی۔ کمافی کتب الاحادیث مشھور}
لہذاثابت ہوا کہ جمعہ کے دن کی مبارک باد دینا بالکل درست وجائز ہے اور اس سے روکنے والا جاھل و احمق ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد ابوسید عبید رضا مدنی
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺگروپ
ہمیں فالو کریں