السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیان عظام مسٸلہ ذیل میں کہ کیا کھڑے ہوکر استنجا ہو جائے گا یا نہیں؟ سائل: حافظ عبد العزیز احمد رضوی دبئی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
کھڑے ہو کر پیشاب کرنے میں چار خرابی ہیں
اول: یہ کہ بدن اور کپڑوں پر چھینٹیں پڑنا بلا ضرورت شریعہ جسم و لباس کو ناپاک کرنا ہے جو حرام ہے
_بحر الرائق میں بدائع الصنائع سے ہے،
” اما تنجیس الطاھر فحرام اھ
دوم : ان چھینٹوں کے باعث عذاب قبر کا استحقاق اپنے سر پر لینا،
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ” تنزھوا من البول فان عامة عذاب القبر منہ اھ رواہ دار القطنی عن انس رضی اللہ عنہ بسند صالح “
پیشاب سے بہت بچو کہ اکثر عذاب قبر اسی سے ہے،
سوم : رہگزر پر ہو یا جہاں لوگ موجود ہوں تو باعث بے پردگی ہوگا کیوں کی کھڑے ہوکر کھلی طور پر پردہ نہیں ہو پاتا ہے
اور ستر کی پے پردگی باعث لعنت،
" لعن اللہ الناظر و المنظور الیہ “
جو دیکھے اس پر بھی لعنت جو دکھاۓ اس پر بھی لعنت_
چہارم: یہ نصاریٰ سے تشبیہ اور حدیث پاک میں فرمایا،
” من تشبہ بقوم فھو منھم “ (فتاوی رضویہ شریف ج دوم ص ١٧٠- ١٧١ مکتب ایوان رضا)
رہا استنجاء کا ہونا تو استنجاء کہتے ہیں نجاست کو دور کرنے کو جس کے لئے پانی اور ڈھیلہ خاص ہے جس میں پانی زیادہ کارگر اب اگر جسم سے نجاست اچھی طرح صاف کر لی تو استنجاء کا حصول ہو گیا،
الانتباہ: ہاں اگر جسم یا کپڑے پر نجاست لگی رہ گئی تو اگر مقدار درھم سے زائد تو دور کرنا فرض درھم سے مقدار درھم تو واجب کم تو سنت پہلی صورت میں نماز باطل ثانی میں اعادہ واجب ثالث میں اعادہ مستحب، عامہ کتب فقہ
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد مشاہد رضا حشمتی
•─────────────────────•
محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ
•─────────────────────•
ہمیں فالو کریں