السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
علمائے کرام برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں رسولِ باوقار ﷺ پیر کے روز اپنی پیدائش کے دن روزہ رکھا کرتے تھے۔ 
ہم اہلسنت ۱۲ ربیع النور شریف کو عیدوں کی عید، عید میلادالنبی ﷺ کہتے ہیں۔ اسلئے ایک وہابی نے مجھ سے کہا ہے کہ آپ ﷺ نے روزہ رکھ کر ہمیں یہ پیغام دیا ہے کہ ۱۲ ربیع النور شریف عید نہیں ہے کیونکہ عید کے دن روزہ رکھنا منع ہے جواب عنایت فرمائیں؛ 
سائل: محمد شبیر رضا ہیلے پارہ سیتاپور 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللہم ہدایت الحق والصواب 
یہ اس وہابی کی چالاکی اور مکاری ہے سنیوں کو بہکانے کے لیے بلاشک و شبہ عید میلاد النبی تمام عیدوں کی عید ہے
 عید کا معنی ہوتا ہے خوشی یعنی خوشی کا دن اور جو روزہ رکھنا منع ہے وہ عید الفطر و عید الاضحی کے دن منع ہے 
عید میلاد النبی کے دن نہیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی پیدائش کے دن۔ روزہ رکھ کر اپنی امت کو پیغام دیتے تھے کہ اس دن اللہ تعالی کی عبادت خاص طور پر کریں اور نبی پاک کا ذکر خیر کریں، 
لہذا وہابیوں کا یہ اعتراض بے جا ہے جو سنیوں کو بہکانے کے لیے ہے 
آپ انکی باتوں میں نہ آئیں 
سرکار اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں, 
خاک ہوجائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا 
دم میں جب تک دم ہے ذکر انکا سناتے جائیں گے 

 اور حضور استاز زمن ارشاد فرماتے ہیں 
 حسن ولادت سرکار سے ہوا روشن 
 میرے خدا کو بھی پیاری ہے بارہویں تاریخ 
واللہ تعالیٰ اعلم 

کتبہ؛ محمد امین قادری رضوی 
خادم بارگاہ حضور صدرالافاضل دارالعلوم جامعہ نعیمیہ مراداباد یوپی (الھند) 

منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ