☆ *_اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ_*☆

_📜🌺 الســـــــــوال🌺_
*کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ذیل کے بارے میں کہ زکوٰۃ کی  رقم سے مدرسے کے لئے زمین خریدنا کیسا ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی "*

*🍹سائلہ.👈سعدیہ قادری جھارکھنڈ🍹*
*_◆ـــــــــــــــــــــ م غ م گ ــــــــــــــــــــــ◆_*  
*☆وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆*   

 *📚 الجـــــوابــــــــــــــــــ: بعون الملک الوہاب اللہم ھدایت الحق والصواب👇*
  *صورت مستفسرہ میں زکٰوۃ کی رقم سے برائے مدرسہ زمین خریدنا جائز نہیں ،، کہ زکوۃ صدقۂ واجبہ ہے اور اس کے اصل مستحقین فقراء اور مساکین ہیں ؛جیسا کہ قرآن مقدس میں اللہ تعالی کا فرمان ہے👇*

  *،،📖 انمالصدقٰت للفقراء والمساکین ،،*
      *اور صدقات واجبہ کی ادائیگی کیلئے تملیک شرط ہے اورمدرسہ یا مسجد کی زمین خرید نے سے تملیک نہیں پائی گئی. بایں طور زکوۃ کی رقم مدرسہ و مسجد میں دینے سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی*
*البتہ اگر وہاں کے لوگ اپنی جیب خاص سے امور مدرسہ و  مسجد یا تعمیر مدرسہ و مسجد یا زمین خرید نے کیلئے عطیہ دینے کے اہل نہ ہوں تو بوجہ مجبوری زکوۃ کی رقم بعد حیلہ شرعی امور مسجد یا تعمیر مدرسہ اور مدرسہ کیلئے زمین خرید نے میں تصرف کی جاسکتی ہے؛؛*
     *جیساکہ حضور سیدنا اعلٰحضرت  عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمتہ والرضوان؛؛  درمختار کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں,👇*
*(وحیلة التکفین بھا التصدق علی فقیر ثم ھو یکفن فیکون الثواب بھا وکذا فی تعمیر المسجد)*

 *(📙👉فتاوی رضویہ شریف جلد چہارم ص 469)*

 *اور خود سیدنا اعلٰحضرت تحریر فرماتے ہیں اگر مذکی نے زر زکاۃ اسے*
 *مصرف زکاۃ، دیا اور ماذون مطلق کیا کہ اس سے جس طور پر چاہو میری زکاۃ ادا کرو اس نے خود بنیت زکاۃ لے لیا اس کے بعد مدرسہ یا مسجد میں لگا دیا تو یہ بھی صحیح و جائز ہے,*

 *(📘👉فتاوی رضویہ شریف جلد چہارم ص 475)*

 *✏ پس معلوم ہوا کہ حیلہ شرعی کے ذریعہ زکاۃ کی رقم مدرسین کی تنخواہ میں دینا و مدرسہ یا مسجد میں لگانا یا مدرسہ کیلئے زمین خریدنا جائز ہے لیکن جہاں کے لوگ دوسری رقموں سے بنا سکتے ہوں وہ آج کے مروجہ حیلۂ شرعی زکاۃ کی رقم مدرسہ کی زمین خرید نے میں نہ لگائیں صرف مجبوری کی صورت میں لگائیں تاکہ غرباء و مساکین وغیرہ جو اس کے اصل مصارف میں ہیں ان کے حق تلفی نہ ہو،* 

   *منجملہ تملیک اداۓ زکوٰۃ کے یہ معنیٰ ہیں کہ زکوٰۃ کی رقم کا محتاجوں کو مالک بنا دیا جائے ,اس لئے کہ زکوٰۃ کی رقم سے مدرسہ,کنواں,پل,مسجد,سراۓ وغیرہ بنوانا ناجائز ہے, اس سے زکوٰۃ ادا نہ ہوگی,*

*(📕👉بحوالہ"درمختار ,ردالمحتار وغیرہما)* 

*🖍لھذا اسی طرح زکوٰۃ کی رقم سے پلاٹ بھی نہیں خریدا جاسکتا اور مدرسین کی تنخواہ بھی اس سے نہیں دیجاسکتی,کیونکہ اس طرح یہ کسی محتاج کی ملکیت نہ ہوئ, جو شرط اول ہے"*

*(📚👉 بحوالہ "احسن الفتاویٰ المعروف فتاویٰ خلیلیہ"جلد اول"صفحہ نمبر"463)*

*ھذا ما سنح لی واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب* 
*المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب*
*♦ـــــــــــــــ(((((((⛲)))))))ـــــــــــــ♦*
 _*✍🏻از قلم۔👈 حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی صاحب قبلـــــــــــہ*_ 
 _*(مد ظلہ العالی والنورانی)*_ 
*خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)

*✅الجواب صحیح والمجیب مصاب* 
*فقط العبدالاثیم محمد صادق رضا*
*خادم،  شاہی جامع مسجد  پٹنہ بہار*

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح*
*کریم اللہ رضوی*
*خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی*

*✅الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح فقط محمدامجدعلی نعیمی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند*

*✅الجواب الصحیح*
*فقط جلال الدین احمد امجدی رضوی نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند خادم جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*بــتاریـخ(20)نومبر (2019)عــیــســوی🕋*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
    *🔹🖥المرتب🔹*
*🌹رضی احمد قادری سیتا مڑھی بہار🌹*
*•─────────────────────*