السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
ہندؤں کے کسی تہوار میں ان کا ساتھ دینا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی ؟؟؟
سائل.. محمد تحسین رضا نوری شیر پور کلاں پورن پور پیلی بھیت
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
کفار و مشرکین کے مذہبی تہواروں میں شریک ہونا انکا ساتھ دینا انکے مذہبی جلوس کا استقبال کرنا اور انکے مذہبی تہواروں اور جلوسوں کو مبارک باد دینا سب حرام حرام اشد حرام بلکہ بحکم فقہاۓ کرام کفر ہے -
علامہ اجل علاءالدین حصکفی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں
(الا عطاء باسم النیروز والمھر جان لایجوز ای الھدایا باسم ھذین الیومین حرام وان قصد تعظیمہ کما یعظمہ المشرکون یکفر قال ابو حفص الکبیر لو ان رجلا عبداللہ خمسین سنۃ ثم اھدی لمشرک یوم النیروز بیضۃ یری تعظیم الیوم فقد کفر وحبط عملہ "
(الدر المختار مع ردالمحتار "جلد پنجم"مکتبہ لعمانیہ" صفحہ نمبر "581)
اور عمدۃ المحققین حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمۃ الباری رقمطراز ہیں،
"من اھدی یوم النیروز وارادبہ تعظیم النیروز کفر"
(شرح فقہ اکبر "صفحہ نمبر "320)
اور غمزعیون البصائر میں ہے
"اتفق مشالخنا ان من رای امر الکفار حسنا فقد کفر "
(غمزعیون البصائر "جلد دوم" صفحہ نمبر "203)
الاشباہ والنظائر میں ہے
"تبجیل الکافر کفر فلو سلم علی الذمی تبجیلا کفر "
(الاشباہ مع الغمز"جلد دوم" صفحہ نمبر "189)
ان سب عبارات کا حاصل یہ ہے کہ کافروں کے تہواروں جلوسوں کا احترام واعزاز اور انکا استقبال کرنا سب کفر ہے -
سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ ان کے دیوتاؤں اور پیشواؤں اور مذہبی جذبات کا اعزاز درکنار جو ان کے کسی فعل کی تحسین ہی کرے باتفاق ائمہ کافر ہے -
(الفتاویٰ الرضویہ شریف"جلد ششم" صفحہ نمبر "125)
اور ایک مقام پر فرماتے ہیں
جنہوں نے بت کے لانے پر شکریہ ادا کیا اور خوش ہوۓ ان پر بھی بحکم فقہا کفر لازم ہے -"
(الفتاویٰ الرضویہ شریف "جلد ششم'" صفحہ نمبر" 5)
صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ کفار کے میلوں تہواروں میں شریک ہوکر ان کے میلے اور جلوس مذہبی کی شان شوکت بڑھانا کفر ہے جیسے رام لیلا, اور جنم اسٹمی ,اور نوی وغیرہ کے میلوں میں شریک ہونا -"
(بہار شریعت "جلد نہم" صفحہ نمبر" 173)
ان تمام اقوال و ارشادات سے مثل آفتاب روشن ہے کہ کفار کے تہواروں, جلوس اور ان کے دیوی دیوتاؤں کی تعظیم واحترام اور استقبال ومبارک بادی یوں ہی ان میں شرکت سب کفر ہے لہذا جو مسلمان گنپتی یا انکے کسی مذہبی تہواروں میں شریک ہوتے ہیں ان کے جلوس کی آمد پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ان کا استقبال کرتے ہیں ان سے پر واجب ہے کہ فوراً توبہ و استغفار کریں تجدید ایمان و نکاح کریں ,اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جو مرتکب کفر فقہی ہو جیسے دسہرے کی شرکت یا کافروں کی جے بولنا اس پر تجدید اسلام لازم ہے اور اپنی عورت سے تجدید نکاح کرے ,اھ
(الفتاویٰ الرضویہ شریف "جلد ششم" صفحہ نمبر "149)
البتہ رہے وہ لوگ جو ایسے جلوس کا تماشہ دیکھتے ہیں خواہ اپنی دکان میں بیٹھ کر یا کسی اور جگہ سے یوں ہی جو لوگ بتوں پر چڑھاوے ناریل کھاتے ہیں ان سے پیسہ لیکر مورتیوں کو ندی میں ڈبوتے ہیں تو ان میں سے بعض حرام اور بعض ناجائز کام کرنے والے ہیں سب پر ایسے امور سے اجتناب ضروری اور توبہ و استغفار لازم ہے "
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی
خطیب وامام جامع مسجد مہاسمند(چھتیس گڑھ)
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیﷺگروپ
ہمیں فالو کریں