☆ *_اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ_*☆
_📜🌺 الســـــــــوال🌺_
*کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں*
*(1)حدیث شریف میں آتا ہے کہ میت سے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سوال کیا جاتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بنفسِ نفیس قبر میں تشریف لاتے ہیں ؟*
*(2)اور وہابی دیوبندی کی قبر میں حضورﷺ تشریف لاتے ہیں یا نہیں ؟*
*سوال کا جواب عنایت فرمائیں۔*
*اور پہلے کون تشریف لاتے تھے؟؟*
*مہر بانی ہوگی ۔ فقط والسلام۔*
*🍓سائل:👈 محمد رضا برکاتی نیپـال🍓*
*_◆ـــــــــــــــــــــ(🍙🍘🍙)ــــــــــــــــــــــ◆_* *☆وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆*
_*📚 الجـواب بعـون المــلـک الوھـاب👇*_
*(1)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بنفس نفیس قبر میں تشریف لانے کی کتب احادیث میں صراحت نہیں شارحین کی تشریح سے دو صورتیں معلوم ہوتی ہیں ۱شبیہ پیش کی جاتی ہے۲ پردے اٹھا دئے جاتے ہیں۔*
*سابقہ امم سے سوالات قبر نہیں ہوتے تھے اسلئے تشریف لانے کی بات ہی پیدا نہیں ہوتی۔*
_*امت محمدیہ ﷺ کے ہر فرد سے بعد موت تین سوال لازمی ہیں۔جن میں سے تیسرا سوال حضورﷺ کے بارے میں ہوتا ہے جیسا کہ احادیث میں آیا ہے اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت حضورﷺ قبر میں تشریف فرماہوتے ہیں یا نہیں چنانچہ اس سلسلے میں روایات کے اندر ہمارے علم کے مطابق کوئی صراحت نہیں ۔ کہ حضور ﷺ تشریف فرما ہوتے ہیں یا نہیں ۔ ہاں بعض علماء کرام خصوصاً شارحینِ کتب احادیث نے لفظ ھٰذا سے جو کہ اشارہء قریب کیلئے آتا ہے استدلال فرمایا کہ حضورﷺ قبر میں جلوہ فرما ہوتے ہیں۔*_
*جیسا کہ اشعة اللمعات میں "فیقولان ماکنت تقول فی ھذالرجل" کے تحت ہے*
*".باحضار ذات شریف وے درعیانے بایں طریق کہ در قبر مثال وے علیہ السلام حاضر شاختہ باشند و دریں جا بشارتے عظیم مر مشتاقان غم زدہ را کہ اگر بر امید ایں شادی جاں دہند و زندہ درگور روند جائے دارد"*
*جب کہ بعض دوسرے فرماتے ہیں کہ امت سے حجاب اٹھا دیئے جاتے ہیں*
_جیسا کہ حاشیہ مشکوٰة میں اسی کے تحت ہے_
*"قیل یکشف للمیت حتی یر النبی علیہ السلام وھی بشریٰ عظیمة"*
_📘 نیز قسطلانی شرح بخاری جلد ٣ صفحہ ٣٩٠ کتاب الجنائز میں ہے👇_
*"فقیل یکشف للمیت حتی یر النبی علیہ السلام وھی بشریٰ عظیمة للمؤمن ان صح"*
_اب چونکہ سوال ثالث کے وقت کیا کیفیت ہوتی ہے اس کی صراحت روایات میں موجود نہیں اور شارحین نے جو تشریح کی اس سے دو صورتیں سامنے آتی ہیں_
*1⃣ حضور ﷺ کا وجود مثالی پیش کیا جاتا ہے۔*
*2⃣ قبر سے حجاب اٹھائے جاتے ہیں ۔*
_*اب ان میں سے کون واقع کے مطابق ہے اور کون واقع کے مطابق نہیں ہے اس کی صراحت جب روایات میں نہیں ملتی اور بلادلیل ایک کو راجح اور ایک کو مرجوح بھی نہیں کہہ سکتے تو بہتر ہے کہ تطبیق کی صورت اختیار کی جائے اور کہا جائے کہ دونوں صورتیں صحیح ہیں۔ اس طور پر کہ بعض حضرات کی قبر میں تشریف لاتے ہیں اور بعض کیلئے حجاب اٹھائے جاتے ہیں۔ اب کس کیلئے حجاب اٹھائے جاتے ہیں اور کس کی قبر میں تشریف لاتے ہیں اس کی بھی صراحت روایات سے نہیں ملتی اس لئے اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ تو نہیں کیا جا سکتا البتہ عقل کے تقاضے کے مطابق انکی قبور میں حضور تشریف نہیں لاتے کیونکہ قبر میں تشریف لانا زیادہ بڑی خوش خبری ہے اور زیادہ باعث و فرحت و مسرت ہے اس سے کہ حجاب اٹھاکر جلوہ دکھایا جائے لہذا عقل کا تقاضہ یہی ہے کہ جو حضرات مومن صالح ہیں اور کثرت سے درود پڑھتے ہیں اور رسول اللہﷺ سے سچی محبت کرتے ہیں وہ اس کے مستحق ہیں کہ ان کی قبر میں حضور ﷺ کے وجودِ مثالی کو پیش کیا جائے۔ اور جو متقی پرہیزگار نہیں کثرت سے درود بھی نہیں پڑھتے وہ اس لائق ہیں کہ انہیں دور سے ہی جلوہ دکھایا جائے اسی طرح کفار کو بھی۔*_
_*🎈 اب یہاں پر ایک اشکال پیدا ہوتا ہے کہ مومنِ غیرصالح اور کافر اس بارے میں برابر ہوگئے۔ جواب ہوگا۔۔ نہیں۔ کیونکہ کافر پہچانےگا ہی نہیں تو اسے خوش خبری اور فرحت و مسرت چہ معنی دارد ؟ جبکہ مومن پہچانےگا تو اس کو فرحت و مسرت بھی ہوگی۔*_
*(2) الـــــجــــــــــــواب 👇*
_*اور وہابی دیوبندی جو کہ منکر ضروریات دین ہیں اللہﷻ و رسول علیہ السلام کے گستاخ ہیں وہ اس لائق نہیں کہ ان کی قبر میں حضور ﷺ تشریف لائیں-*_
*ھٰذا ما ظھرلی والعلم بالحق عندہ*
*♦ـــــــــــــــ(((((((⛲)))))))ـــــــــــــ♦*
*✍کـــتـــــبـــــــــــہ 👇*
_*حـــــضـــرت عــــلا مـــہ و مـــولانــا شـــــــان مـــــحــــمــــد ا
ہمیں فالو کریں