*_◆ــــــــــــــــــــــ🌐🕋🌐ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*(🌻)السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ(🌻)*
*📜سـوال__________↓↓↓* 
امید ہے کہ آپ حضرات خیریت سے ہونگے کیا فرماتے ہیں علمائے اہل حق .. کہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ نے فرمایا لڑکیوں کو لکھنا ہرگز نہ سکھاؤ 
یہ کیا مسئلہ ہے ....تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں...
آپ حضرات کی نوازش ہوگی.....
*✨سائل... غلام مصطفی..(کرناٹک.)*

*_◆ــــــــــــــــــــــ🌐🕋🌐ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*(🌻)وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ(🌻)*
*✅الجـــــوابـــــ: بعون الملک الوہاب👇*  
📝عورتوں کو دینی تعلیم دینا فرض ہے اور لکھنا سیکھنا سکھانا مکروہ ہے - اس کی اصل کہ عورتوں کو لکھنا نہ سکھایا جائے یہ حدیث پاک ہے 👇
*(عن عائشۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان النبی ﷺ قال لا تنزلوھن الغرف ولا تعلموھن الکتابۃ یعنی النساء وعلموھن المغزل وسورۃ النور-اھ)*
اس حدیث کی بیہقی نے شعب الایمان میں ذکر کیا ہے حدیث شریف کا ترجمہ یہ ہے 👇
یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عورتوں کو بالا خانوں پر نہ رکھو اور انہیں لکھنا نہ سکھاؤ اور کاتنا اور سورۂ نور کی تعلیم کرو -

🌱عورتوں کو کتابت منع میں حکمت ومصلحت یہ ہے کہ فتاویٰ حدیثیہ کے حوالے سے امام اہل سنت سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ 👇
*(واخرج الترمذی الحکیم عن ابن مسعود ایضا رضی اللہ تعالیٰ عنہما انہ ﷺ قال مر لقمان علی جاریۃ فی الکتاب فقال یصقل ھٰذا السیف ای حتی یذبح بہ وحینئذ فیکون فیہ اشارۃ الی علۃ النھی عن الکتابۃ وھی ان المرأۃ اذا تعلمتھا توصلت بھا الی اغراض فاسدۃ وامکن توصل الفسقۃ الیھا علی وجہہ اسرع وابلغ واخدع من توصلھم الیھا بدون ذٰلک لان الانسان یبلغ بکتابتہ فی اغراضہ الی غیرہ مالم یبلغہ برسولہ ولان الکتابۃ اخفی من الرسول فکانت ابلغ فی الحیلۃ اسرع فی الخداع والمکر فلاجل ذٰلک صارت المزاۃ بعد الکتابۃ کالسیف الصیقل الذی لا یمر علی شی الا قطعہ بسرعۃ فکذٰلک ھی بعد الکتابۃ تصیر لا یطلب منہ شی الاکان فیھا قابلیۃ الی اجابتہ الیہ علی ابلغ وجہ اسرعہ-اھ)*
📌یعنی نیز امام ترمذی حکیم الامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سیدی عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ لقمان نے ایک لڑکی کو دیکھا کہ مکتب میں لکھنا سکھائ جا رہی ہے فرمایا یہ تلوار کس کے لئے صیقل کی جاتی ہے ؟ امام ابن حجر فرماتے ہیں اس حدیث شریف میں علت نہیں کتابت کی طرف اشارہ ہے کہ عورت لکھنا سیکھ کر کچھ فاسق غرضوں کی طرف راہ پاۓ گی اور فاسقوں کو بھی اس تک رسائی کا بڑا موقع مل جائے گا جو لکھنا نہ جاننے کی حالت میں نہ ملتا کہ آدمی وہ بات لکھ سکتا ہے جو کسی کی زبانی نہ کہلا بھیجے گا نیز خط ایلچی سے زیادہ پوشیدہ ہے تو اس میں حیلہ ومکر کی بہت جلد راہ ملے گی لہذا عورت لکھنا سیکھ کر صیقل کی ہوئی تلوار ہو جاتی ہے -
*(📓حوالہ " فتاویٰ رضویہ شریف" جلد نہم" صفحہ نمبر" 158)*
*🌱واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب🌱* 
*♦️المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب♦️*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌐🕋🌐ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🖊از قلــــــــــم* 
*احقرالعباد محمد آفـتـاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانـی خطیب وامام جامع مسجد مہاسمند(چھتیس گڑھ)*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌐🕋🌐ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🗓️مؤرخہ: (۲۶)رجب المرجب ١٤٤١؁ھ*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌐🕋🌐ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🖥️المشتـــــہر👇*
*مـحـمّـد رضـــا بـرکاتــی(نیپـــال🇳🇵)*
*مــدرسـہ الجــامـعتہ الـرضــویـہ مــناظــر الـعــلــوم مــوجــودہ حـال کانــپور اتــرپـردیــش (یوپی)*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌐🕋🌐ـــــــــــــــــــــــــ◆_*