السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبركاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک مسئلہ عرض ہیکہ
نماز کے لئے اقامت بیٹھ کر سننا چاہئے یا کھڑے ہو کر اگر کھڑے ہو کر سننا چاہئے تو کہاں سے ثابت تھوڑی مہربانی فرمادیں عین نوازش ہوگی,,
سائل---شفاءالدین احمد قادری رضوی
ضلع دیوگھر جھارکھنڈ

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں تکیبر بیٹھ کر سننا چاہیے کھڑے ہوکر سننا مکروہ و منع ہے پھر جب تکبیر کہنے والا حی علی الفلاح پر پہنچے تب کھڑے ہونا چاہیے
فتاویٰ عالمگیری جلد اول ص 268 میں مضمرات سے ہے،
اگر کوئی شخص تکبیر کے وقت آیا تو اسے کھڑے ہوکر انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ بیٹھ جائے پھر جب مؤذن حی علی الفلاح پر پہنچے تو کھڑا ہو  اور علامہ حصکفی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں دخل‌ المسجد والمؤذن یقیم قعد یعنی جو شخص تکبیر کہے جانے کے وقت مسجد میں آیے تو وہ بیٹھ جایے اور مولوی عبدالحی صاحب فرنگی محلی تحریر فرماتے ہیں جو شخص مسجد کے اندر داخل ہوا اسے کھڑے ہوکر نماز کا انتظار کرنا مکروہ ہے پھر حی علی الفلاح کے وقت کھڑا ہو
(عمدۃ الرعایا شرح وقایا جلد اول مجیدی صفحہ ١٣٦)
اور حضرت امام شیبانی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں تکبیر کہنے والا حی علی الفلاح پر پہنچے تو مقتدیوں کو چاہیے کھڑے ہوں پھر صف بندی کرتے ہوئے صفوں کو سیدھی کریں
(مؤطا امام محمد باب تسویتہ‌ الصف)
اور ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں قال ائمتنا یقوم الامام والقوم عند حی علی الصلوٰۃ یعنی ہمارے ائمہ کرام امام اعظم امام ابو یوسف اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہم نے فرمایا امام اور مقتدی حی علی الصلوٰۃ پر کھڑے ہوں(مشکوٰۃ شریف)
فقہایے کرام  اور شارحین کی مذکورہ باتوں سے روز روشن کی طرح واضح ہو گیا کہ امام اور مقتدی حی علی الفلاح پر کھڑے ہوں یہ مسئلہ فقہ کی اکثر کتابوں میں اسی طرح مذکور ہے مگر افسوس آج کل بہت سے لوگ خصوصاً وہابی دیوبندی اس مسئلے پر عمل کرنے والوں سے لڑتے ہیں اور فتنہ پیدا کرتے ہیں حالانکہ انکے پیشواؤں نے بھی اردو کی کتابوں میں اس مسئلہ کو اسی طرح لکھا ہے مفتاح الجبہ صفحہ ٣٣ پر ہے جب اقامت پر حی علی الصلوٰۃ کہیں تب کھڑے ہوں  اور راہ نجات صفحہ ١٤ پر ہے کہ حی علی الصلوٰۃ کہ وقت امام کھڑا ہو وہابیوں دیوبندیوں کا اب بھی اس مسئلے کی مخالفت میں کھلی ہٹ دھرمی ہے خدائے تعالی انہیں حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین؛
(فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ ٩٢)
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب

کتبہ؛ محمد امین قادری رضوی
خادم بارگاہ حضور صدر الافاضل دارالعلوم جامعہ نعیمیہ مرادآباد یوپی الہند