وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جو شخص یہ کہے کہ وہابی دیو بندی کو برا نہیں کہنا چاہئے۔اس کے بارے میں کیا حکم ہے۔کیا واقعی میں کسی کو برا نہیں کہنا چاہئے۔؟
حضور والا سے گزارش ہے کہ۔قرآن وحدیث سے مدلل جواب عنایت فرمائیں۔۔۔
سائل_ شاداب احمد القادری الرضوی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں عرض یہ ہیکہ وہابی دیوبندی بمطابق حسام الحرمین کافر و مرتد ہیں اور ان کے عقائد باطلہ پر مطلع ہو کر ان کے کافر اور لائق عذاب ہونے میں شک کرے وہ بھی ایسا ہی
جیسا کہ اعلحضرت عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمتہ والرضوان قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ علمائے حرمین شریفین بالاتفاق فرماتے ہیں
(من شک فی کفرہ وعذابه فقد کفر)_
(فتاوی رضویہ جلد سوم ص 235)
لہذا شخص مذکور جوکہ دیوبندیوں وہابیوں کے باطل عقائد پر مطلع ہے پھر بھی سنیوں دیوبندیوں کر ٹھیک کہتا ہے اور بد عقیدہ کافر و مرتد کو برا نہیں کہتا یے بلکہ برابر جانتا ہے تو وہ درحقیقت مومن و کافر کو برابر سمجھتا ہے اور یہ کفر ہے شخص مذکور پر تجدید ایمان و تجدید نکاح و تجدید بیعت لازم ہے
(من اعتقد الایمان والکفر واحد فھو کافر کذا فی الذخیرہ ھ۱)
(فتاوی عالمگیری جلد دوم ص 257
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد صادق رضا مقام سنگھیاٹھاٹھول(پورنیہ) خادم؛شاہی جمع مسجد پٹنہ بہار
ہمیں فالو کریں