*🕳️کیا طلاق دینے سے امام کی امامت میں کوئی کمی آتی ہے؟🕳️*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*☘️السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ☘️*
*📜سـوال__________↓↓↓*
علماء کرام رہنمائی فرمائیں گے
کہ ایک عالم صاحب ہیں جو اپنی بیوی کو طلاق دیۓ اور حلالہ وغیرہ کے معاملات پورا کرنے کے بعد وہ پھر سے اس عورت سے نکاح کرلیا مسئلہ یہ ہے کہ اب عوام کہہ رہی ہیں کہ امام صاحب نےطلاق دیا ہے ان کے پیچھے نماز درست نہیں اور امامت سے برخواست کیا جائے ایسا لوگوں کا کہنا ہے تو علماء کرام رہنمائی فرمائیں کہ کیا اس امام کے پیچھے نماز درست ہے قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں گے بڑی مہربانی ہوگی-
مسئلہ سنگین بنا ہوا ہے "
*✍️السـائل... محمد ولی اللہ رضوی سمستی پور*
*📡ٹیلیگرام پرمحفل غلامان مصطفےٰﷺ گروپ میں ایڈ کیلئے اِس لینک پر کلک کریں👇*
*https://t.me/MahfileGulamaneMustafaGroup*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*☘️وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ☘️*
*✅الجـــــوابـــــ: بعون الملک الوہاب👇*
📝سوال مذکور کا جواب یہ ہیکہ شریعت مطہرہ میں طلاق دینا جائز ہے اگر وجہ شرعی ہو تو اور بے وجہ شرعی طلاق دینا ممنوع ہے حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:طلاق دینا جائز ہے مگر بے وجہ شرعی ممنوع ہے اور وجہ شرعی ہو تو مباح بلکہ بعض صورتوں میں مستحب مثلاً عورت اس کو یا اوروں کو ایذا دیتی یا نماز نہیں پڑھتی ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ بے نمازی عورت کو طلاق دے دوں اور اُس کا مہر میرے ذمہ باقی ہو، اس حالت کے ساتھ دربار خدا میں میری پیشی ہو تو یہ اُس سے بہتر ہے کہ اُس کے ساتھ زندگی بسر کروں۔ اور بعض صورتوں میں طلاق دینا واجب ہے مثلاً شوہر نامرد یا ہیجڑا ہے یا اس پر کسی نے جادو یا عمل کردیا ہے کہ جماع کرنے پر قادر نہیں اور اس کے ازالہ کی بھی کوئی صورت نظر نہیں آتی کہ ان صورتوں میں طلاق نہ دینا سخت تکلیف پہنچانا ہے۔
*(📘بہار شریعت؛ح ۸ص ۵)*
📌طلاق کے متعلق مذکورہ تصریح سے یہ معلوم ہوا کہ وجہ شرعی کی بنیاد پر طلاق دینا جائز بلکہ بعض صورتوں مستحب ہے ,
فلہٰذا اپنی بیوی کو طلاق دینا سبب مانع امامت نہیں ہو سکتا کہ صحت امامت کے لئے اپنی بیوی کو طلاق دینا نہ دینا شامل نہیں چنانچہ مرد غیر معذور کے امام کے لئے چھ شرطیں ہیں جو درج ذیل ذکر کیا جاتا ہے ملاحظہ فرمائیں 👇
*(۱)👈اسلام*
*(۲)👈بلوغ*
*(۳)👈عاقل ہونا*
*(۴)👈مرد ہونا*
*(۵)👈قرأت*
*(۶)👈غیر معذور ہونا*
(اسکا ذکر عبارت کے شروع ہی میں ہو چکا ہے)
*(📗حوالہ مرجع سابق ح۳ص۹۶)*
🍃مذکورہ شرائط ایک سنی صحیح العقیدہ امام کے لئے ہے جوکہ شرائط امام کی پہلی شرط میں ”اسلام“ کہکر سمیٹ دیا گیا چونکہ بہت سے سادہ لوح سنی مسلمان، مسلمان کہلانے والے کافر ومرتد کے پیچھے نماز پڑھ لیتے ہیں اور انہیں معلوم بھی نہیں ہوتا اسلئے شناخت کے لئے حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ نے بعض فرقہائے باطلہ کی صراحت فرمادی کہ انکے پیچھے نماز نہیں ہو سکتی فرماتے ہیں کہ:وہ بد مذہب جس کی بد مذہبی حد کفر کو پہنچ گئی ہو، جیسے رافضی اگرچہ صرف صدیق اکبر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی خلافت یا صحبت سے انکار کرتا ہو، یا شیخین رضی ﷲ تعالیٰ عنہما کی شانِ اقدس میں تبرّا کہتا ہو۔ قَدْرِیْ، جُہْمِی، مشبہ اور وہ جو قرآن کو مخلوق بتاتا ہے اور وہ جو شفاعت یا دیدار الٰہی یا عذابِ قبر یا کراماً کاتبین کا انکار کرتا ہے، ان کے پیچھے نماز نہیں ہوسکتی۔ اس سے سخت تر حکم وہابیۂ زمانہ کا ہے کہ ﷲ عزوجل ونبی پاک صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی توہین کرتے یا توہین کرنے والوں کو اپنا پیشوا یا کم ازکم مسلمان ہی جانتے ہیں ۔
*(📔حوالہ مرجع سابق،ح۳ص۹۷/۹۶)*
🍂حاصل کلام یہ کہ اگر کوئی امام اپنی بیوی کو طلاق دے تو اس سے اسکی امامت میں کوئی کمی نہیں آتی سوال مذکور میں جس امام کے بارے میں سوال ہے مذکورہ تصریحات کے بعد انکے پیچھے بلا کراہت نماز جائز ہے کہ انہوں نے طلاق کے مسئلہ میں احکام شریعت کی ہی پابندی کی ہے نہ کہ حدود شرع سے باہر ہاں اگر امام بنا حلالہ کے ہی بیوی کو اپنے پاس رکھتا یا بیوی بے پردہ گھومتی اور امام نہ روکتا تو اسکی امامت میں کوئی کراہت آتی اور مذکورہ سوال میں امام نے شرعی نقطئہ نظر سے ہی عمل کیا ہے اسلئے انکی امامت میں کوئی خرابی نہیں جو لوگ یہ کہکر کہ ”امام نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے“ امامت سے ہٹانا چاہتے ہیں وہ غلطی پر ہیں بلکہ انکا ایسا کہنا جہالت پر مبنی ہے انہیں سمجھایا جائے کہ طلاق کو امامت سے کچھ تعلق نہیں ہے لہٰذا امام مذکور کے پیچھے نماز پڑھنی جائز و درست ہے -
اب رہی بات کہ لوگوں کا یہ کہنا کہ اس امام کو امامت سے معزول کردیا جاۓ تو وہ لوگ یاد رکھیں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ 👇
اگر واقع میں موجود
ہ امام نہ وہابی ہے نہ غیر مقلد , نہ دیوبندی, نہ کسی قسم کا بدمذہب , نہ اس کی طہارت یا قرأت یا اعمال کی وجہ سے کراہت تو بلا وجہ اس کو امامت سے معزول کرنا ممنوع ہے حتیٰ کہ حاکم شرع کو اس کا اختیار نہیں دیا گیا - ردالمحتار میں ہے 👇
*("لیس للقاضی عزل صاحب وظیفۃ بغیر جنحۃ")*
(فتاویٰ رضویہ شریف " جلد سوم" صفحہ نمبر "241)
لہذا جن لوگوں نے امام کو بلا وجہ شرعی اسے امامت سے معزول کر اسے ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش کریں گے وہ مجرم وگنہگار اور حق العبد میں گرفتار ہوں گے ان پر لازم ہوگا کہ امام صاحب سے معافی مانگیں اور توبہ استغفار کریں اور اگر وہ لوگ نہ مانیں تو مسلمان ایسے لوگوں سے دور رہیں اور ان کو اپنے سے دور رکھیں -
ارشاد باری تعالیٰ ہے 👇
*("ولا ترکنوا الی الذین ظلموا فتمسکم النار ")*
(پارہ, 12,سورہ ھود, آیت نمبر, 113)
*🍁واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب🍁*
*🍂المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب🍂*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇 *حضرت مولانا محمـــد امجد علی نعیمی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانـی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھنــد🇮🇳*
رابطہ نمبر 👇
*📲+91 8474945228*
*ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب*
*✅الجوابـــــ صحیح فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی* خطیب وامام جامع مسجد مہاسمند(چھتیس گڑھ)
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🗓️مؤرخہ: (۳) شعبان المعظم ١٤٤١ھ*
*(💙محفل غلامان مصطفیﷺگــروپــــ💙)*
*🌹رابطہ نمبر 👇*
*_◆ـــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــ◆_*
*🖥️المشتـــــہر👇*
*مـحـمّـد رضـــا بـرکاتــی(نیپـــال🇳🇵)*
*مــدرسـہ الجــامـعتہ الـرضــویـہ مــناظــر الـعــلــوم مــوجــودہ حـال کانــپور اتــرپـردیــش (یوپی)*
*🌹رابطہ نمبر 👇*
*📲+91 7237805032*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌻🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*💙محفل غلامان مصطفیﷺگـــروپــــــ💙*
*میں شامل ہونے کے لئے رابـــــطہ کریـــــں👇*
*📲+91 7860124553🪀*
*📲+91 7237805032🪀*
*••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••*
ہمیں فالو کریں