*_◆ــــــــــــــــــــــ🌀🕋🌀ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🌼السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ🌼*
*📜سـوال__________↓↓↓*
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کی ایک مسجد میں دو جمعہ قائم کیا جا سکتا ہے ۔۔۔اگر ہاں تو کیا تفصیل ہوگی قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان فرمائیں نوازش ہوگی ۔۔۔۔
_*✍👈السائل۔محی الدین*_
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌀🕋🌀ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🌼وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ🌼*
*📝الجـــــوابـــــ: بعون الملک الوہاب👇*
✒️ایک مسجد میں دو مرتبہ جمعہ کی نماز پڑھنا ناجائز ہے، اس لئے کہ نماز جمعہ کے لئے ضروری ہے کہ امام خود سلطان اسلام یا اس کا مقرر کردہ و ماذون ہو، اور یہ نہ ہو تو بضرورت وہاں کے مسلمانوں نے جسے امامت جمعہ کے لئے معین و مقرر کیا ہو،
جیساکہ سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں
💫مسجد میں نماز جمعہ ختم ہونے کے بعد پندرہ یا بیس آدمی آے اور وہ نماز جمعہ یا ظہر کی جماعت ثانیہ کے طور پر پڑھنا چاہے تو نہیں پڑھ سکتے، اور نہ ہی کسی ایسی مسجد میں کہ جہاں جمعہ نہ ہوتا ہو، اور نہ ہی کسی مکان یا میدان وغیرہ میں، بلکہ سب اپنی ظہر تنہا تنہا پڑھیں،،
🍁اور آگے فرماتے ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک مسجد میں دو جمعہ نہیں ہوسکتے اگر ایک مسجد میں دو جمعہ پڑھے گئے تو جو امام اس مسجد میں نماز جمعہ کے لئے معین تھا اس کی اور اس کی اقتداء کرنے والوں کی نماز جمعہ ہوگئی، اور جو امام مسجد میں معین نہ تھا اس کی اور اس کے اقتداء کرنے والوں کی نماز نہ ہوئی، اور اگر دونوں امام معین نہ تھے، تو کسی کی بھی نہ ہوئی،،
_*((👈📗تنویر الابصار ،، فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ690..تا..708))*_
*_((📗👈بحوالہ۔۔۔ مومن کی نماز صفحہ135))_*
📌ہاں مسجد تنگ ہو اور وہاں کوئی سنی جامع مسجد بھی نہ ہو تو اراکین مسجد سنی قاضی کے یہاں اس کی درخواست پیش کریں، اگر قاضی ضرورت سمجھے تو ایک اور لائق امام شخص کو امامت جمعہ کی حیثیت سے مقرر کردے، اب بوجہ ضرورت باری باری دونوں کی اقتداء میں نماز درست ہوگی، لیکن ایک امام کی اقتداء میں دو جماعت ہرگز جائز نہیں،،،
🖋️جیساکہ تنویر الابصار اور در مختار میں ہے 👇
*(" يشترط لصحتها السلطان او مامورہ باقامتها لو صلي احد بغير اذن الخطيب لا يجوز الا إذا اقتدى به من له ولاية الجمعة وقالوا يقيمها امير البلد ثم الشرطئ ثم القاضي ثم من ولاه قاضي القضاة و نصب العامة غير معتبر مع وجود من ذكر اما مع عدمهم فيجوز للضرورة،، ملخصا")*
*_((📗👈جلد دوم ، باب الجمعہ ، صفحہ 137...143))_*
*_((📔👈بحوالہ۔۔۔۔ فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد اول صفحہ 318))_*
*☘️واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب☘️*
*🍃المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب🍃*
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌀🕋🌀ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ*👇
*فقیر حضرت علامہ ومولانا محمد اختر رضا نوری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانـی بہادر گنج ضلع کشـــــن گنج
✅✅ الجواب الصحیح والمجیب نجیح مفتی تاج محمد واحدی اترولوی بلرام پور یوپی
☑️☑️الجواب الصحیح والمجیب نجیح خلیفہ حضور تاج الشریعہ ابو الفیض سید شمس الحق برکاتی مصباحی عفی عنہ
ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب
✅الجوابـــــ صحیح
فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب وامام جامع مسجد مہاسمند(چھتیس گڑھ)
*_◆ــــــــــــــــــــــ🌀🕋🌀ـــــــــــــــــــــــــ◆_*
*🗓️مؤرخہ: (۹) شعبان المعظم ١٤٤١ھ*
*_◆ـــــــــــــــــــــــ🌀🕋🌀ـــــــــــــــــــــــ◆_*
*🖥️المشتـــــہر👇*
*مـحـمّـد رضـــا بـرکاتــی(نیپـــال🇳🇵)*
*مــدرسـہ الجــامـعتہ الـرضــویـہ مــناظــر الـعــلــوم مــوجــودہ حـال کانــپور اتــرپـردیــش (یوپی)*
*_◆ـــــــــــــــــــــ🌀🕋🌀ـــــــــــــــــــــــــ◆
ہمیں فالو کریں