:💞 دین اسلام کی دعوت دینے کا مفصل طریقہ ؟💞*

*★☆★☆★☆★☆★☆★☆★☆★☆★☆*
مزیدمسائل جاننے کےلئےٹلیگرام جوائن کریں⇩
https://t.me/MahfileGulamaneMustafaGroup
*السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالٰی وبرکاتہ بعدہ عرض یہ ہے کہ اسلام کی دعوت کس طرح دی جائے اس کا طریقہ کیا ہونا چاہئے کیا قرآن میں دعوت دینے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے اگر کیا گیا ہے تو کس کس طریقہ سے دینے کا حکم ہے جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں!* 

_المستفتی؛ محمد آفتاب عالم_
🔸🔹🔸🔹🔸🔹🔸🔹🔸🔹🔸
*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالٰی وبرکاتہ*

 *الجوابــــــــ بعـــون المک الوہابـــــــ*
*🔰صورت مسئولہ میں جواب یہ ہے کہ بالکل اللہ پاک نے قرآن پاک میں کئی مقام پر برائی سے روکنے اور بھلائی دینے کا حکم دیا ہے*

ان میں سے کچھ یہاں ہم ذکر کرتے ہیں

   _🕋اﷲ تعالٰی فرماتا ہے: { وَ  لْتَكُنْ  مِّنْكُمْ  اُمَّةٌ  یَّدْعُوْنَ  اِلَى  الْخَیْرِ  وَ  یَاْمُرُوْنَ  بِالْمَعْرُوْفِ  وَ  یَنْهَوْنَ  عَنِ  الْمُنْكَرِؕ-وَ  اُولٰٓىٕكَ  هُمُ  الْمُفْلِحُوْنَ(۱۰۴)_
 
  ’’اور تم میں   ایک ایسا گروہ ہونا چاہیے کہ بھلائی کی طرف بلائے اور اچھی بات کا حکم دے اور بری بات سے منع کرے اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں  ۔‘‘

 _🕋اور فرماتا ہے:{ كُنْتُمْ  خَیْرَ  اُمَّةٍ  اُخْرِجَتْ  لِلنَّاسِ   تَاْمُرُوْنَ  بِالْمَعْرُوْفِ  وَ  تَنْهَوْنَ  عَنِ  الْمُنْكَرِ  وَ  تُؤْمِنُوْنَ  بِاللّٰهِؕ-}_

 ’’تم بہتر ہو ان سب اُمتوں   میں   جو لوگوں   میں   ظاہر ہوئیں  ، بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اﷲ (عزوجل) پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘

 *🏷اور کس طرح اسلام کی دعوت دی جائے اس کے بارے میں بھی قرآن پاک میں ہے جیسا کہ رب تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے 👇*
 
_🕋اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-_

اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلاؤ اور ان سے اس طریقے سے بحث کرو جو سب سے اچھا ہو 

*📜تفصیل*
 
🕋{اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ:اپنے رب کے راستے کی طرف بلاؤ۔} اس آیت میں  اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تین طریقوں  سے لوگوں  کو اسلام کی دعوت دینے کا حکم فرمایا۔
🔖(1) حکمت کے ساتھ۔ اس سے وہ مضبوط دلیل مراد ہے جو حق کو واضح اور شُبہات کو زائل کردے۔
🔖 (2) اچھی نصیحت کے ساتھ۔ اس سے مراد ترغیب و ترہیب ہے یعنی کسی کام کو کرنے کی ترغیب دینا اور کوئی کام کرنے سے ڈرانا ۔
🔖(3) سب سے اچھے طریقے سے بحث کرنے کے ساتھ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف اس کی آیات اور دلائل سے بلائیں۔

_📕( خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۱۲۵، ۳/۱۵۱، ملخصاً)_

*🔰اس سے معلوم ہوا کہ دعوتِ حق اور دین کی حقانیت کو ظاہر کرنے کے لئے مناظرہ جائز ہے۔*

*✉دعوت دینے کا طریقہ*

*اَمر بالمعروف کے آداب اور چند مسائل:*

            🧭اس آیت کی مناسبت سے یہاں  امر بالمعروف کے آداب اور اس سے متعلق 6 شرعی مسائل ملاحظہ ہوں

🏷(1)…امربالمعروف یہ ہے کہ کسی کو اچھی بات کا حکم دینا مثلاً کسی سے نماز پڑھنے کو کہنا۔ اور نَہی عَنِ الْمُنْکَر کا مطلب یہ ہے کہ بری باتوں  سے منع کرنا۔

🏷(2)…کسی کو گناہ کرتے دیکھے تو نہایت مَتانت اور نرمی کے ساتھ اسے منع کرے اور اسے اچھی طرح سمجھائے پھر اگر اس طریقہ سے کام نہ چلا اوروہ شخص باز نہ آیا تو اب سختی سے پیش آئے، اس کو سخت الفاظ کہے، مگر گالی نہ دے، نہ فحش لفظ زبان سے نکالے اور اس سے بھی کام نہ چلے تو جو شخص ہاتھ سے کچھ کرسکتا ہے کرے۔ لیکن اس صورت میں  فتنے اور قانونی پہلو کو سامنے رکھے یعنی نہ خلافِ قانون کرے اور نہ ایسا طریقہ اختیار کرے سے جس فتنہ ہو۔

*🏷(۳)…امربالمعروف کے لیے پانچ چیزوں  کی ضرورت ہے۔ (۱)علم۔ کیونکہ جسے علم نہ ہو وہ اس کام کو اچھی طرح انجام نہیں  دے سکتا۔ (۲)اس سے مقصود رضائے الٰہی اور دینِ اسلام کی سربلندی ہو (۳) جس کو حکم دیتا ہے اس کے ساتھ شفقت و مہربانی کرے اور نرمی کے ساتھ کہے (۴)حکم کرنے والا صابر اور بُردبار ہو(۵) حکم کرنے والا خود اس بات پر عامل ہو، ورنہ قرآن کے اس حکم کا مِصداق بن جائے گا، کیوں  کہتے ہو وہ جس کو تم خود نہیں  کرتے۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک ناخوشی کی بات ہے یہ کہ ایسی بات کہو، جس کو خود نہ کرو۔ اور یہ بھی قرآنِ مجید میں  فرمایا کہ ’’کیا لوگوں  کو تم اچھی بات کا حکم کرتے ہو اور خودا پنے کو بھولے ہوئے ہو۔*

 🏷(4)…امربالمعروف کی کئی صورتیں  ہیں ۔ اگر غالب گمان یہ ہے کہ یہ ان سے کہے گا تو وہ اس کی بات مان لیں  گے اور بری بات سے باز آجائیں  گے، توبری بات سے منع کرنا واجب ہے، اس کو باز رہنا جائز نہیں  اور اگر گمان غالب یہ ہے کہ وہ طرح طرح کی تہمت باندھیں  گے اور گالیاں  دیں  گے تو ترک کرنا افضل ہے اور اگر یہ معلوم ہے ک

ہ وہ اسے ماریں  گے اور یہ صبر نہ کرسکے گا یا اس کی وجہ سے فتنہ و فساد پیدا ہوگا، آپس میں  لڑائی ٹھن جائے گی جب بھی چھوڑنا افضل ہے اور اگر معلوم ہو کہ وہ اگر اسے ماریں  گے تو صبر کرلے گا تو ان لوگوں  کو برے کام سے منع کرے اور یہ شخص مجاہد ہے اور اگر معلوم ہے کہ وہ مانیں  گے نہیں  مگر نہ ماریں  گے اورنہ گالیاں  دیں  گے تو اسے اختیار ہے اور افضل یہ ہے کہ بری بات سے منع کرے۔

🏷(5)…عام شخص کسی قاضی (یعنی شریعت کے مطابق فیصلے کرنے والے جج) ،مفتی یا مشہور و معرو ف عالم کو امر بالمعروف نہ کرے کہ یہ بے ادبی ہے۔ اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ لوگ کسی خاص مصلحت کی وجہ سے ایک فعل کرتے ہیں ، جس تک عوام کی نظر نہیں  پہنچتی اور یہ شخص سمجھتا ہے، کہ جیسے ہم نے کیا انھوں  نے بھی کیا، حالانکہ دونوں میں  بہت فرق ہوتا ہے۔ یہ حکم ان علما کے بارے میں  ہے، جو احکامِ شرع کے پابند ہیں  اور اتفاقاً کبھی ایسی چیز ظاہر ہوئی جو عوام کی نظر میں  بری معلوم ہوتی ہے۔ وہ لوگ مراد نہیں  جو حلال و حرام کی پروا نہیں  کرتے اور نامِ علم کو بدنام کرتے ہیں ۔

 🏷(6)… جس نے کسی کو برا کام کرتے دیکھا اور خود یہ بھی اس برے کام کو کرتا ہے تو اس برے کام سے منع کردے کیونکہ اس کے ذمہ دو چیزیں  واجب ہیں  برے کام کو چھوڑنا اور دوسرے کو برے کام سے منع کرنا اگر ایک واجب کا تارک ہے تو دوسرے کا کیوں  تارک بنے۔

 *نـــــوٹ: مزید معلومات کے لئے بہار شریعت جلد 3حصہ 16سے ’’امر بالمعروف‘‘ کا بیان مطالعہ فرمائیں ۔*

_🕋{اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ:_
بیشک تمہارا رب اسے خوب جانتا ہے ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کی ذمہ داری صرف لوگوں  تک اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کا پیغام پہنچانا اور ان تین طریقوں  سے دینِ اسلام کی دعوت دینا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ گمراہ ہونے والوں  اور ہدایت پانے والوں  کو خوب جانتا ہے اور وہ ہر ایک کو ا س کے عمل کی جزا دے گا۔

_📗( خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۱۲۵، ۳/۱۵۱-۱۵۲)_

*[1] ۔۔۔’’امر بالمعروف‘‘ سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لئے امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب’’نیکی کی دعوت‘‘ کا مطالعہ بھی بہت مفید ہے۔* 

_📗صراط الجنان پارہ 14 سورہ النحل آیت 125 کی تفصیل سے اخذ کیا گیا ہے_

واللہ اعلم بالصواب
*⭕ــــــــــــــــــــــــــــ⭕ــــــــــــــــــــــــــ⭕*
*✒کتبــــــــــــــــــــــہ* 
 *گرامئی قدر جناب محمد اشفاق عطاری صاحب قبلہ مد ظلہ العالی* 
*مؤرخہ۲۲\۴\۱۴۴۱ھـ*
رابطہ نمبر 👇
📲+977 984-0891134

ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب 
*✅الجواب' ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب*
*فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*منجـــانب؛محفـــل غــلامــــان مصـــطفٰے صلی اللہ تعــــالٰی علـــــیہ وسلم گـــــــروپ*
*زیر اہتمام وانصرام حضرت علامہ ومولٰینا محمدآفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی صاحب قبلہ* 
گروپ میں شامل ہونے کے لئے رابطہ کریں⇩
           ☏+91 78601 24553 
*...........................................................*
*🖨ناشـــــــــــــــــــــــر*
*منتظمین محفل غلامان مصطفٰےﷺ گـــروپ*