السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے ذیل کے بارے میں کہ کوئی شخص شراب پی کر تلاوت قرآن یا دیگر عبادات کر سکتا ہے؟؟
اور وہ مسجد میں آ جا سکتا ہے؟؟ رہنمائی فرمائیں"
 سائل؛ محمد ریاض احمد

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  
الجواب بعون الملک الوہاب

نشے کی حالت میں کوئی بھی عبادت نہیں کرسکتا کیونکہ منع ہے نشے میں اس کا عقل زائل ہوجاتا ہے
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى حَتّٰى تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰى تَغْتَسِلُوْاؕ-وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآىٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُوْرًا(۴۳)
ترجمعہ؛ اے ایمان والو نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ جب تک اتنا ہوش نہ ہو کہ جو کہو اسے سمجھو اور نہ ناپاکی کی حالت میں بے نہائے مگر مسافری میں اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا یا تم نے عورتوں کو چھوا اور پانی نہ پایا تو پاک مٹی سے تیمم کرو تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا مسح کرو بے شک اللہ معاف فرمانے والا بخشنے والا ہے۔

تفصیل دیکھیں؛ {یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: اے ایمان والو! } شانِ نزول: حضرت عبدالرحمٰن بن عوف  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کچھ صحابۂ کرام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی دعوت کی، جس میں کھانے کے بعد شراب پیش کی گئی، بعض حضرات نے شراب پی لی کیونکہ اس وقت تک شراب حرام نہ ہوئی تھی پھر مغرب کی نماز پڑھی، امام نے نشے کی حالت میں سورۂ کافرون کی تلاوت کی اور کلمہ ’’لَا‘‘ چھوڑ گئے جس سے ’’نہ‘‘ کی جگہ ’’ہاں ‘‘کا معنی بن گیا۔ اس سے معنی غلط ہوگئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور انہیں نشہ کی حالت میں نماز پڑھنے سے منع فرما دیا گیا،
(خازن، النساء، تحت الآیۃ: ۴۳، ۱ / ۳۸۲)
چنانچہ مسلمانوں نے نماز کے اوقات میں شراب ترک کردی، اس کے بعد سورۂ مائدہ میں شراب کو بالکل حرام کردیا گیا۔
نشے کی حالت میں کلمۂ کفر بولنے کا حکم 
مذکورہ واقعہ سے معلوم ہوا کہ اگر نشے کی حالت میں کوئی شخص کفریہ کلمہ بول دے تو وہ کافر نہیں ہوتا کیونکہ’’قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ ‘‘میں دونوں جگہ’’ لَا ‘‘  کا ترک کفر ہے کیونکہ اس سے معنیٰ بنے گا کہ اے کافرو! جن بتوں کی تم عبادت کرتے ہو ان کی میں بھی عبادت کرتا ہوں۔ اور یہ کلمہ یقینا کفریہ ہے لیکن چونکہ یہاں نشے کی حالت تھی اس لئے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اس پر کفر کا حکم نہ فرمایا بلکہ قرآنِ پاک میں اُن کو  ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا‘‘سے خطاب فرمایا گیا۔
{وَ لَا جُنُبًا: اور نہ حالت ِ جنابت میں۔} آیت میں پہلا حکم تھا کہ نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ۔ دوسرا حکم یہ  دیا گیا کہ جب تم جنابت کی حالت میں ہو تو جب تک غسل نہ کرلو تب تک نماز کے قریب نہ جاؤ یعنی پہلے غسل کرنا فرض ہے۔ ہاں اگر سفر کی حالت میں ہو اور پانی نہ ملے تو تیمم کر کے نماز پڑھ لو۔ یہاں سفر کی قید اس لئے ہے کہ پانی نہ ملنا اکثر سفر ہی میں ہوتا ہے ورنہ نہ تو سفر میں تیمم کی کلی اجازت ہے اور نہ تیمم کی اجازت سفر کے ساتھ خاص ہے یعنی اگر سفر میں پانی مُیَسّر ہو تو تیمم کی اجازت نہ ہوگی اور یونہی اگر سفر کی حالت نہیں لیکن بیماری وغیرہ ہے جس میں پانی کا استعمال نقصان دِہ ہو تو تیمم کی اجازت ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰) ترجمہ؛ اے ایمان والوشراب اور جُوا اور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔

تفصیل دیکھئے
{رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ: ناپاک شیطانی کام ہیں۔} اس آیتِ مبارکہ میں چار چیزوں کے ن
جاست و خباثت اور ان کا شیطانی کام ہونے کے بارے میں بیان فرمایا اور ان سے بچنے کا حکم دیاگیا ہے۔وہ چار چیزیں یہ ہیں : (1) شراب۔ (2) جوا۔(3) اَنصاب یعنی بت ۔(4) اَزلام یعنی پانسے ڈالنا۔ ہم یہاں بالترتیب ان چاروں چیزوں کے بارے میں تفصیل بیان کرتے ہیں۔

(1)… شراب۔ صدرُ الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : شراب پینا حرام ہے اور ا س کی وجہ سے بہت سے گناہ پیدا ہوتے ہیں ، لہٰذا اگر اس کو معاصی (یعنی گناہوں ) اور بے حیائیوں کی اصل کہا جائے تو بجا ہے۔
 (بہار شریعت، حصہ نہم، شراب پینے کی حد کا بیان، ۲ / ۳۸۵)
حضرت معاذرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ شراب ہر گز نہ پیو کہ یہ ہر بدکاری کی اصل ہے۔
(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث معاذ بن جبل، ۸ / ۲۴۹، الحدیث: ۲۲۱۳۶)

شراب پینے کی وعیدیں : احادیث میں شراب پینے کی انتہائی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ،ان میں سے 3احادیث درج ذیل ہیں :*

(1)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : حضورِ اقدسصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے شراب کے بارے میں دس شخصوں پر لعنت کی: (1) شراب بنانے والے پر۔ (2) شراب بنوانے والے پر۔ (3) شراب پینے والے پر۔ (4) شراب اٹھانے والے پر۔ (5) جس کے پاس شراب اٹھا کر لائی گئی اس پر۔ (6) شراب پلانے والے پر۔ (7) شراب بیچنے والے پر۔ (8) شراب کی قیمت کھانے والے پر۔ (9) شراب خریدنے والے پر۔ (10) جس کے لئے شراب خریدی گئی اس پر۔
( ترمذی، کتاب البیوع، باب النہی ان یتخذ الخمر خلاً، ۳ / ۴۷، الحدیث: ۱۲۹۹)

(2)…حضرت ابومالک اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اور ا س کا نام بدل کر کچھ اور رکھیں گے، ان کے سروں پر باجے بجائے جائیں گے اور گانے والیاں گائیں گی۔ اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے کچھ لوگوں کو بندر اور سور بنا دے گا۔
(ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب العقوبات، ۴ / ۳۶۸، الحدیث: ۴۰۲۰)

(3)…حضرت ابوامامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’قسم ہے میری عزت کی! میرا جو بندہ شراب کی ایک گھونٹ بھی پئے گا میں اس کو اُتنی ہی پیپ پلاؤں گا اور جو بندہ میرے خوف سے اُسے چھوڑے گامیں اس کو حوض قدس سے پلاؤں گا۔
(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی، ۸ / ۲۸۶، الحدیث: ۲۲۲۸۱)
شراب حرام ہونے کا 10انداز میں بیان:
اس آیت اور اس سے بعد والی آیت میں شراب کے حرام ہونے کو 10مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے:

(1)…شراب کو جوئے کے ساتھ ملایا گیا ہے۔
(2)…بتوں کے ساتھ ملایا گیا ہے۔
(3)…شراب کو ناپاک قرار دیا ہے۔
(4)…شیطانی کام قرار دیا ہے۔
(5)…اس سے بچنے کا حکم دیا ہے۔
(6)…کامیابی کا مدار اس سے بچنے پر رکھا ہے۔
(7)… شراب کو عداوت اور بغض کا سبب قرار دیا ہے۔
(8,9)…شراب کو ذکرُاللہ اور نماز سے روکنے والی چیز فرمایا ہے۔
(10)…اس سے باز رہنے کا تاکیدی حکم دیا ہے۔
(تفسیرات احمدی، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۹۰، ص۳۷۰)

شراب نوشی کے نتائج:
یہاں ہم شراب نوشی کے چند وہ نتائج ذکر کرتے ہیں جوپوری دنیا میں نظر آ رہے ہیں تاکہ مسلمان ان سے عبرت حاصل کریں اور جو مسلمان شراب نوشی میں مبتلا ہیں وہ اپنے اس برے عمل سے باز آ جائیں۔

(1)…شراب نوشی کی وجہ سے کروڑوں افراد مختلف مُہلک اور خطرناک امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔

(2)… لاکھوں افراد شراب نوشی کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں۔

(3)…زیادہ تر سڑک حادثات شراب پی کر گاڑی چلانے کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔

(4)…ہزاروں افراد شرابیوں کے ہاتھوں بے قصور قتل وغارت گری کا نشانہ بن رہے ہیں۔

(5)…لاکھوں عورتیں شرابی شوہروں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنتی ہیں۔

(6)…لاکھوں عورتیں شرابی مردوں کی طرف سے جنسی حملوں کا شکار ہو رہی ہیں۔

(7)…والدین کی شراب نوشی کی وجہ سے زندگی کی توانائیوں سے عاری اور مختلف امراض میں مبتلا بچے پیدا ہو رہے ہیں۔

(8)… لاکھوں بچے شرابی والدین کی وجہ سے یتیمی اور اسیری کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

(9)…شرابی شخص کے گھر والے اور اہل و عیال ا س کی ہمدردی اور پیار و محبت سے محروم ہو رہے ہیں۔

(10)…ان نقصانات کے علاوہ شراب کے اقتصادی نقصانات بھی بہت ہیں کہ اگر شراب کی خرید و فروخت اور امپورٹ ایکسپورٹ سے حاصل ہونے والی رقم اور ان اخراجات کا موازنہ کیا جائے جو شراب کے برے اثرات کی روک تھام پر ہوتے ہیں تو سب پرواضح ہو جائے گا کہ شراب سے حاصل ہونے

والی آمدنی ان ا خراجات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو اس کے برے نتائج کودور کرنے پر ہو رہے ہیں ،مثال کے طور پر شراب نوشی کی وجہ سے ہونے والی نفسیاتی اور دیگر بیماریوں کے علاج، نشے کی حالت میں ڈرائیورنگ سے ہونے والے حادثات، پولیس کی گرفتاریاں اور زحمتیں ، شرابیوں کی اولاد کے لئے پرورش گاہیں اور ہسپتال، شراب سے متعلقہ جرائم کے لئے عدالتوں کی مصروفیات، شرابیوں کے لئے قید خانے وغیرہ امور پر ہونے والے اخراجات دیکھے جائیں تو یہ شراب سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کہیں زیادہ نظر آئیں گے اور ا س کے علاوہ کچھ نقصانات تو ایسے ہیں کہ جن کاموازنہ مال و دولت سے کیا ہی نہیں جا سکتا جیسے پاک نسلوں کی تباہی، سستی، بے راہ روی، ثقافت و تمدن کی پسماندگی، احساسات کی موت، گھروں کی تباہی،
آرزوؤں کی بربادی اور صاحبانِ فکر افراد کی دماغی صلاحیتوں کا نقصان، یہ وہ نقصانات ہیں جن کی تلافی روپے پیسے سے کسی صورت ممکن ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقلِ سلیم اور ہدایت عطا فرمائے اور شراب نوشی کی آفتِ بد سے نجات عطا فرمائے۔
واللہ اعلم باالصواب

کتبہ؛ محمد اشفاق عطاری 
مقام ہلکھوری ضلع مہوتری(نیپال)