السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان کرام 
کہ موبائل میں کوئی بھی گیم یعنی مطلق گیم  کھیلنا حرام ہے یا کوئی گیم خاص ہیں
اور کیا کوئی گیم وقت گزاری کے لیۓ کھیلا جا سکتا ہے موبائل میں
حوالہ کے ساتھ جواب ارسال فرمائیں ایں کرم ہوگا
سائل...... اظہر خان مقام امرچھی

 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللہم ہدایتہ الحق والصواب
فقہائے کرام فرماتے ہیں " الملاھی کلھا حرام حتیٰ التغنی یضرب القضیب "
(ترجمہ) ہرقسم کے لہو لعب حرام ہیں یہاں تک کہ بانسری بجا کر نغمہ سرائی بھی حرام ہےصاحب ہدایہ علامہ برہان الدین مرغیینانی کی طرح حضرت امام بن ہمام قدس سرہما کابھی یہی فیصلہ ہے کہ ہرقسم کے لہو ولعب حرام و ناجائز ہیں آپ ارقام فرماتے ہیں" الملاھی کلھا حرام وھ الصحیح المختار عندی " موبائل پر جو قسم قسم کے گیم کھیلے جاتے ہیں یہ تمام کھیل" الملاھی کلھا حرام " کے تحت داخل ہیں لہذا - ! موبائل پر گیم کھیلنا بھی ناجائز ہے 
نیز موبائل پر گیم کھیلنا ایک فضول لغو اور لایعنی کام ہے اور فضول ولغو کام شریعت میں منع ہے،
حدیث شریف میں آیا ہے " من حسن الاسلام المرء ترک مالا یغنیہ " 
آدمی کے ایمان واسلام کیاچھائی میں سے یہ ہے کہ وہ فضول اور لایعنی کام چھوڑ دے اب اس اجمال کی قدرے تفصیل
ملاحظہ فرمائیں ! حضرت عقبہ بن عامر رضی آللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
("کل شئی یلہو بہ الرجال باطل الارمی الرجل بقوسہ وتادیہ فرسہ وملاعبۃ اھلہ فانہن من الحق ")
(ترجمہ) جتنی چیزوں سے آدمی لہو ولعب کرتاہے سب باطل ہیں مگر کمان سے تیر چلانا ' گھوڑے کو ادب دینا اوراپنی بیوی سے ملاعبت کہ یہ تینوں جائز اور حق ہیں ,
(موبائل فون کے ضروری مسائل صفحہ نمبر 102/103 )
اس تفصیل سے بخوبی واضح ہوگیا کہ موبائل پر کھیلا جانے والا گیم ناجائز وحرام ہے رہی بات وقت گزاری کے لئے کھیلنے کا کوئی گیم  تو جب آدمی فرصت میں ہو تو گیم کھیل کر اپنے نامہ اعمال میں گناہوں کو جمع کرنے کے بجائے
ذکر واذکار تسبیح و تہلیل درود خوانی قرآن خوانی وغیرہ کرکے اپنے بیچین دل کو چین وسکون اوراپنے نامہ اعمال میں نیکیوں  کا سامان فراہم کرے اور رضائے الٰہی حاصل کرے کہ اس میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے اپنا دامن دولت ایمان سے بھرتے رہونیکیاں اسلاف نے جو کی ہیں کرتے رہو سرخرو دنیا و عقبیٰ میں رہوگے اے مومنوا دین پر قائم رہو اللہ سے ڈرتے رہو
 واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم
کتبہ؛ ابوالاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی