السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک گاؤں میں قادیانی لوگوں کی مسجد تھی اور سنی لوگوں نے اسی گاؤں میں الگ سے دوسری مسجد بنوالی. اور اب وہ قادیانی لوگوں کی مسجد کو اپنے صرف لانا چاہ رہے ہیں یعنی قادیانی لوگوں کی مسجد کو مدرسہ میں تبدیل کرنا چاہ رہے ہیں. تو ایسی صورت میں حکم شرع کیا ہوگا. برائے مہربانی حوالہ کے ساتھ  جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی -
السائل.. سائل جاوید اشرفی کرناٹک گاؤں بلگام

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب
قادیانی اپنے عقائد گمراہ کی وجہ کافر و مرتد ہیں. انکی بنائی ہوئی مسجد شرعا مسجد نہیں ہے.. (فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ 256.)
اگر وہ لوگ یعنی قادیانی لوگ اپنی خوشی سے وہ جگہ یا مسجد آپ کو دیں تو اسکو لے کر اسکو دینی کاموں میں صرف کرنا یعنی مدرسہ یا مسجد بنوالینا  جائز و درست ہے. 
جیساکہ فتاوی فیض الرسول جلد دوم ٣٦۷ میں ہے کہ کافر اگر اپنی خوشی سے مسجد کے لئے چندہ یا پیسہ دے تو اسے لینا بدرجۂ اولی جائز و درست ہے.. مگر نہ لینا بہتر ہے...
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ؛ محمد احمدرضا صاحب کرناٹک ضلع کاروار گاؤں منڈگوڈ