السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہے مفتیان کرام اس مسئلہ کے  بارے میں کہ
امام حضرات دعا میں یارسول اللہ انظر حالنا پڑھتے ہیں یہ استغاثہ ہے اور دعا عبادت ہے اور عبادت صرف اللہ کی جاتی ہے دعا میں استغاثہ کی صورت میں غیر اللہ کی عبادت کا شبہ آتا ہے ۔
آپ سے عرض یہ ہے کہ آپ رہنمائی فرما دیں
سائل: شاداب علی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
سائل دعا کو اپنے گمان میں " ایاک نعبد " کی طرح پرستش سمجھ بیٹھا ہے
یعنی امام صاحب جب نماز کے بعد دعا میں
یارسول اللہ انظر حالنا
یاحبیب اللہ اسمع قالنا
اننی فی بحر ھم مغرق
خذ یدی سہل لنااشکالنا
کہتےہیں تو اس کا مطلب کہ
اللہ تعالیٰ عزوجل کے  سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کی پرستش کا شبہ آتا ہے
اس لئے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ
عبادت کا اصطلاحی معنی بیان کردیا جائے
تاکہ وسوسہ شیطانی اور گمراہ فرقوں کے فریب کا ازالہ ہو جائے
حضور حکیم الامت حضرت علامہ مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
" عبادت کا اصطلاحی معنی "
عبادت کا اصطلاحی معنی یہ ہیں کہ
کسی کو خالق یا خالق کا حصہ دار مان کر اس کی اطاعت کرنا جب تک یہ نیت نہ ہو تب تک اسے عبادت نہیں کہا جائے گا
اب بت پرست " بت " کے سامنے سجدہ کرتاہے
اور مسلمان کعبہ کے سامنے
وہاں بھی پتھر ہی ہیں  لیکن وہ مشرک ہے اور ہم موحد
کفار اپنے دیوتاؤں رام چندر وغیرہ کو مانتا ہے
مسلمان نبیوں ولیوں کو
پھر کیا وجہ کہ وہ مشرک ہوگیا اور یہ موحد رہا
فرق یہی ہے کہ وہ انہیں "الوہیت " میں حصہ دار مانتا ہے ہم ان کو اللہ کا خاص بندہ مانتے ہیں
بہر حال " عبادت " میں یہ قید ہے کہ جس کی اطاعت کرے اس کو اپنا خالق مانے
(تفسیر نعیمی جلد اول صفحہ نمبر 73 )
 رہا یہ سوال کہ
یارسول اللہ انظر حالنا
یاحبیب اللہ اسمع قالنا
اننی فی بحر ھم مغرق
خذیدی سہل لنااشکالنا
کہنے سے غیر اللہ کی پرستش  کا شبہ اورشرک تونہیں
تو اس سلسلے میں حضرت حکیم الامت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
انبیاء ٬ اولیاء سے امداد لینا حقیقت میں رب ہی سے امداد لینا ہے
کیونکہ؛ اس کی امداد " دو " طرح کی ہے
1 بالواسطہ
2 بلاواسطہ
اللہ کے بندوں کی مدد رب کے فیضانِ کا واسطہ ہے قرآن کریم نے غیر خدا سے امداد لینے کاخود حکم فرمایا
 ارشاد بار تعالیٰ ہے
" استعینوا بالصبر والصلوہ "
مسلمانوں مدد لو !
صبر و نماز سے ٬ صبر و نماز بھی غیر خدا ہیں
 نیز فرماتا ہے?
" ان تنصرواللہ ینصرکم "
اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا
رب تعالیٰ غنی ہوکر بندوں سے مدد طلب فرماتا ہے تو اگرہم محتاج بندے کسی بندے سے مدد مانگیں تو کیا برائی
 نیز حضرت ذوالقرنین کا قول نقل فرماتا ہے
" اعینونی بقوۃ "
تم لوگ میری مدد کرو! اپنی قوت سے
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا
" من انصاری الی اللہ "
میرا مددگار کون ہے اللہ کی طرف_ 
نیز قرآن کریم نے فرمایا
" وتعاونوا علی البر والتقوی "
یعنی ایک دوسرے کی مدد کرو !
بھلائی اور پرہیزگار ی پر
غرض کہ؛ قرآن کریم نے جگہ جگہ غیر خدا سے مدد لینے کا حکم فرمایا
صحابہ کرام کی ایک جماعت کا نام ہے " انصار " جس کے معنی ہیں " مددگار " اگر غیر خدا سے مدد لینا شرک ہو تو یہ نام ہی مشرکانہ ہو
(تفسیر نعیمی جلد اول صفحہ نمبر 81/82)
اس تفصیل سے بخوبی واضح ہوگیا کہ
نماز کے بعد دعا میں امام موصوف کا
یارسول اللہ انظر حالنا
یاحبیب اللہ اسمع قالنا
اننی فی بحر ھم مغرق 
خذیدی سہل لنااشکالنا
کہنا٬ پڑھنا جائز و درست ہے
اس دعا سے غیر خدا کی عبادت کا شبہ آنا وسوسہ شیطانی اور گمراہ فرقوں کا فریب ہے
واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم

کتبہ؛ ابوالاحسان محمد مشتاق احمد قادری رضوی 
•─────────────────────•
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ