السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جانور کو ذبح کیا اور بسم اللہ اللہ اکبر کہنے کے ساتھ ہی پہلی دفعہ میں اسکی گردن اسکے جسم سے علیحدہ ہوگئ اسکا کھانا جائز ہے یا نہیں 
سائل.... مدثر عالم، کٹیہار 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
اگر جانور کو اس طرح ذبح کیا کہ گردن الگ ہوگئی تو اس کا گوشت کھانا جائز و درست ہے، 
لیکن دانستہ طور پر اس طرح جانور کو ذبح کرنا مکروہ ہے،
جیسا کہ صاحب بہارشریعت فرماتے ہیں؛ جانور ذبح کرنے میں چھری اتنی اندر تک پہچانا کہ حرام مغز تک چلی جائے یا بالکل سر ہی کٹ کر الگ ہو جائے مکروہ ہے مگر فقہا نے ایسے ذبیحہ کو کھانے سے منع نہیں فرمایا بلکہ یہ کہا کہ کراہت اس فعل میں ہے ذبیحہ میں نہیں، 
 (بہار شریعت حصہ 15، ذبح کا بیان،، بحوالہ ہدایہ، کتاب الذبائح ج 2...ص 350)
 اور ایسا ہی سرکار اعلیٰ حضرت امام رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ جائز ہے اس میں کوئی خرابی نہیں، (حوالہ"احکام شریعت" حصہ اول "صفحہ نمبر "148) 
لہذا مرغ وغیرہ جانور صحیح وشرعی طریقہ پر ہی ذبح کرنا چاہیے، مسئولہ طریقہ شرعاً مکروہ و ناپسند ہے، اس سے بچنا چاہئے ، البتہ اگر صحیح العقیدہ مسلمان نے تسمیہ پڑھکر ذبح کیا تو کھانے والا مجرم نہ ہوگا، کراہت ایسا کرنے میں ہے کھانے میں نہیں۔ 
واللہ تعالیٰ و رسولہﷺاعلم بالصواب۔۔ 
کتبہ؛ محمد مشتاق احمد رضوی 
جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیر شریف اتراکہنڈ