السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسٔلہ کے بارے میں کہ جہاں میں رہتا ہوں وہاں کوئی سنی مسجد نہیں ہے دیوبندی مسجد ہے تو کیا مجھے کہیں دور جا کر کسی سنی مسجد میں پڑھنا پڑے گا یا وہیں کی مسجد میں پڑھوں؟ علمائے کرام رہنمائی فرمائیں 
سائل... محمد مصطفیٰ علی اورنگا آباد مہاراشٹر وعلیکم

 السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
 پہلے یہ جان لیں کہ دیوبندیوں کی بنائ ہوئ مسجد مسجد ہی نہیں , اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (انّما یعمر مسٰجداللہ من اٰمن باللہ والیوم الاٰخر) اللہ کی مسجدوں کو صرف وہ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں, اور جب انکی مسجدیں شرعاً مسجد نہیں تو ان میں نماز کیسی, اگر وہاں سے ہر ممکن کوشش کر کسی سنی صحیح العقیدہ مسجد میں پہنچ کر نماز ادا کریں اگر وہاں ممکن نہ ہو تو دیوبندیوں کی مسجد نہ جاکر اپنی نماز تنہا پڑھ لیں, البتہ اگر دیوبندیوں نے کسی سنی مسجد پر غاصبانہ قبضہ کر لیا ہو تو ایسی مسجد میں تنہا نماز پڑھنے میں کوئی خرابی نہیں؛ (بحوالہ "فتاویٰ علیمیہ"جلد اول"صفحہ نمبر"112) 
 واللہ اعلم بالصواب 
محمد آفتاب عالم رحمتی دہلوی 
خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ 
منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ