السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ کافر کی میت میں ساتھ ساتھ جانا اور دفنانے میں بھی شامل رہنا کیسا ہے شریعت کی روشنی میں تفصیلی جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی"
المستفتی؛ محمد زاہد رضا بالا گھاٹ ایم پی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعون الملک الوہاب اللہم ھدایت الحق والصواب صورت مستفسرہ میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ کافر سے مراد کون سے کافر ہیں اگر کافر مشرک مراد ہے تو اس کی ارتھی کے ساتھ چلنا چاہے ایک ہی قدم ہو صریح یہ گناہ ہے
بعون الملک الوہاب اللہم ھدایت الحق والصواب صورت مستفسرہ میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ کافر سے مراد کون سے کافر ہیں اگر کافر مشرک مراد ہے تو اس کی ارتھی کے ساتھ چلنا چاہے ایک ہی قدم ہو صریح یہ گناہ ہے
(جیسا کہ فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم صفحہ نمبر 560 میں ہے ,
اور اگر مشرک نہیں ہے تو یہ جان لیں کہ غیر مسلموں کے دفن میں شریک ہونا ناجائز و حرام ہے ,اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے (ولا تقم علی قبرہ انھم کفروا باللہ ورسولہ وما تواوھم فٰسقون)
تفسیرات احمدیہ میں اسی آیت کریمہ کے تحت ہے
(وقولہ تعالیٰ ولا تقم علیٰ قبرہ عطف علی -لا تصل-ای لا تقف علی قبرہ للدفن والزیارۃ)
(تفسیرات احمدیہ" ص نمبر"308)
اور تفسیر روح البیان میں اسی آیت کے تحت ہے
(ای ولا تقف عند قبرہ للدفن اوللزیارۃ والدعا وکان نبیﷺ اذا دفن المیت وقف علی قبرہ ودعا لہ)
(تفسیر روح البیان "جلد سوم "صفحہ نمبر "478)
لہذا جو مسلمان ایسا کرے یعنی اس ناجائز وحرام کام کو تو اس کے کرنے کی وجہ سے وہ سخت گنہگار ہوگا اس پر لازم ہوگا کہ وہ علانیہ مجمع مسلمین میں توبہ استغفار کرے اور آئندہ کے لئے یہ عہد کرے کہ وہ غیر مسلموں کے دفن میں شریک نہ ہوگا , لیکن یہ کفر نہیں ہے "
(بحوالہ" فتاویٰ مرکز تربیت افتاء"جلد اول"صفحہ نمبر"339 تا 340)*
ھذا ما سنح لی واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی
ہمیں فالو کریں