السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
علماء دین شرع متین کی بارگاہ میں سوال عرض ہے.
کہ جو شحص نبئ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حاضر وناضر نہ مانے اس پہ کیا حکم شرح ہوگی..کرم فرماکر جواب جلد سے جلد عطا فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل: صوفى سيد عابد على قادری رضوى

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب 
صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ ایسے شخص جو حضور اقدس ﷺ کو حاضر و ناظر نہ جانیں انکا عقیدہ صحیح نہیں لگتا بلکہ وہ وہابی دیوبندی معلوم ہوتے ہیں
حضور اقدس ﷺ کے حاضر و ناظر ہونے پر تمام امت کا اتفاق ہے جیسا کہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے رسالہ "سلوک اقرب السبل " میں لکھا ہے, کہ حضور اقدس ﷺ کے حاضر و ناظر ہونے میں کوئی شک نہیں,بلکہ اللہ عزوجل کو حاضر و ناظر کہنا جائز نہیں اس لئے کہ حاضر کا معنٰی ہوتا ہے سامنے موجود ہونے والا اور ناظر کا معنٰی ہوتا ہے آنکھ سے دیکھنے والا اس لئے اللہ تعالیٰ سامنے ہونے اور آنکھ سے پاک ہے اور یقیناً اللہ عزوجل شہید وبصیر ہے یعنی اس کی ذات غیر متناہی ہر چھوٹی بڑی چیز کو محیط ہے اور اسے کوئی شئ محیط نہیں ہو سکتی اور ہر چھوٹی بڑی ظاہر باطن چیز کو دیکھنے والا ہے, اس لئے اللہ تعالیٰ کو شہید وبصیر کہنا چاہیۓ, حاضر و ناظر نہیں ,ہاں بلا شبہہ حضور اقدس ﷺ حاضر و ناظر ہیں,
اور قرآن پاک میں ہے (النبی اولیٰ بالمؤمنین)
اس آیت مبارکہ کے پیش نظر اولیٰ کا ترجمہ قاسم نانوتوی نے تحزیرالناس میں اقرب کیا ہے , یعنی(سب سے زیادہ نزدیک)اب آیت کا ترجمہ یہ ہوا ,حضور اقدس ﷺ مومنوں کی جانوں سے بھی زیادہ مومنوں سے نزدیک ہیں اس آیت سے بھی ثابت ہوا کہ حضور اقدس ﷺ حاضر و ناظر ہیں "
اور پھر دوسری جگہ ارشاد باری تعالٰی ہے
(یایھا النبی انا ارسلنٰک شاھداً و مبشرا و نذیرا)
اے غیب کی خبریں بتانے والے ( نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا
(پارہ,22,سورۃ الاحزاب,آیت نمبر,45)
تو مذکورہ حوالوں سے یہ ظاہر وباہر ہوگیا کہ حضور اقدس ﷺ حاضر و ناظر ہیں تو اب اسکا انکار کرنا قرآن پاک کا انکار کرنا ہے اور قرآن پاک کا انکار کرنا کھلا کفر ہے اور اس میں ذرا بھی شک کرنا وہ بھی کفر ہے اس لئے ایسے لوگ اگر منصب امامت پر ہوں تو انہیں فوراً ہٹایا جاۓ اس لئے کہ علامہ شارح بخاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں اس کے پیچھے نماز پڑھنا نہ پڑھنے کے برابر ہے, اور اگر رشتہ دار ہوں تو ان کا بائیکاٹ کریں 
(ماخوذ"فتاویٰ شارح بخاری"جلد اول" باب عقائدہ متعلقہ نبوت)
ھذا ما سنح لی واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب

کتبہ؛ محمد  آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی