السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
سوال عرض ہے کہ کسی کی بیوی اگر شوہر کو ہر وقت گالی دیتی ہو تو اس بیوی کے اوپر شرعی حکم کیا ہے؟ 
 السائلہ؛ سکینہ پروین رائے گنج 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب 
اسلام کی اعلیٰ تعلیمات میں اہلِ اسلام کو آپس میں گالم گلوچ سے سختی سے روکا گیا ہے اور ایسا کرنے پر شدید وعید سنائی گئی ہے۔ جب کسی عام مسلمان کو گالی دینا بدترین گناہ ہے تو زوجین جیسے مقدس رشتے میں اس قبیح حرکت کو کیسے برداشت کیا جاسکتا ہے؟ جس رشتے کا مقصد ہی آپس میں محبت و مودت، باہمی عزت و احترام اور سکون حاصل کرنا ہے‘ گالم گلوچ کے بعد اس رشتے میں کیا عزت و احترام بچے گا؟ اس کا اندازہ ہر صاحبِ عقل کر سکتا ہے۔ 
ارشادِ ربانی ہے: (وَمِنْ آيَاتِه أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ.) اور یہ (بھی) اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان کی طرف سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی، بیشک اس (نظامِ تخلیق) میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔ (الرُّوْم، 30: 21) جب میاں بیوی ایک دوسرے کو گالیاں دیں گے اور نفرت کریں گے تو کیا وہ مقصد حاصل ہو سکتا ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس رشتے کو قائم کیا ہے؟ یقیناً نہیں۔ 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: (سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ کُفْرٌ.) مسلمان کو گالی دینا فسق اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔ 
(بخاري، الصحیح، 5: 2247، رقم: 5697، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة)
 (مسلم، الصحیح، 1: 81، رقم: 64، بیروت، لبنان: دار احیاء
 التراث العربي) 
مذکورہ حوالہ جات سے یہ صاف ظاہر و باہر ہوگیا کہ اگر بیوی شوہر کو واقعی میں گالی دیتی ہے اور اسے برا بھلا کہتی ہے تو بیشک اس نے فسق کیا اور گناہوں کا ذخیرہ اکٹھا کیا اور وہ خدا کے نزدیک حقوق زوجیت میں ضرور گرفتار ہوئ - اس لئے اس پر لازم ہے کہ فوراً ایسے گناہوں سے توبہ کرے اور شوہر کے ساتھ حسن اخلاق کا مظاہرہ کرے کہ اسی میں اس کی کامیابی ہے- 
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب 
کتبہ؛ محمد مشاہد رضا قادری رضوی 
دارالعلوم شہید اعظم دولھا پور.پہاڑی انٹیاتھوک ضلع.گونڈہ