*🕳️تمام وقتوں کی نمازوں میں الگ الگ رکعتیں مقرر ہیں اس کی کوئی وجہ؟ 🕳️*
*♦️_____________(⛲)_____________♦️*
*💦السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ💦*
*📜سـوال___________↓↓↓*
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ تمام وقتوں کی نمازوں میں الگ الگ رکعتیں مقرر ہیں کیا اس کے پیچھے کوئی وجہ ہے ؟
جزاک اللّہ خیرا
*🖊️سائل غلام مصطفیٰ گوا🍃*
*📞ٹیلیگرام پرمحفل غلامان مصطفےٰﷺ گروپ میں ایڈ کیلئے اِس لینک پر کلک کریں👇🏻*
*https://t.me/MahfileGulamaneMustafaGroup*
*♦️_____________(⛲)_____________♦️*
*💦وعلیــــــــکم الســــــلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ💦*
*✅الجـــــــواب بعـــون الملــــک الــوھــاب👇*
📝صورت مسئولہ میں ھیکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حین حیات ایک مشکل یہ بھی تھی کہ میدان جنگ میں نماز کی جماعت کھڑی کی جائے اور حضور امامت کرائیں تو کوئی مسلمان اس جماعت کی شرکت سے محروم رہنے پر راضی نہیں ہوسکتا تھا۔ ہر سپاہی کی یہ آرزو ہوتی کہ وہ آپ ہی کی اقتدا میں نماز ادا کرے۔ یہ آرزو ایک فطری آرزو تھی، لیکن اس کے ساتھ دفاع کا اہتمام بھی ضروری تھا۔ اس مشکل کا ایک حل تو یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود چار رکعتیں پڑھتے اور اہل لشکر دو حصوں میں تقسیم ہو کر دو دو رکعتوں میں آپ کے ساتھ شامل ہو جاتے۔ بعض موقعوں پر یہ طریقہ اختیار کیا بھی گیا، ۱۹۱ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس میں جو زحمت ہو سکتی تھی، اس کے پیش نظر قرآن نے یہ تدبیر بتائی کہ امام اور مقتدی، دونوں قصر نماز ہی پڑھیں، اور لشکر کے دونوں حصے یکے بعد دیگرے آپ کے ساتھ آدھی نماز میں شامل ہوں اور آدھی نماز اپنے طور پر ادا کر لیں۔ چنانچہ ایک حصہ پہلی رکعت کے سجدوں کے بعد پیچھے ہٹ کر حفاظت ونگرانی کا کام سنبھالے اور دوسرا حصہ، جس نے نماز نہیں پڑھی ہے، آپ کے پیچھے آکر دوسری رکعت میں شامل ہو جائے۔ ارشاد فرمایا ہے👇:
*وَاِذَا کُنْتَ فِیْھِمْ فَاَقَمْتَ لَھُمُ الصَّلٰوۃَ، فَلْتَقُمْ طَآءِفَۃٌ مِّنْھُمْ مَّعَکَ، وَلْیَاْخُذُوْٓا اَسْلِحَتَھُمْ، فَاِذَا سَجَدُوْا، فَلْیَکُوْنُوْا مِنْ وَّرَآءِکُمْ، وَلْتَاْتِ طَآءِفَۃٌ اُخْرٰی لَمْ یُصَلُّوْا، فَلْیُصَلُّوْا مَعَکَ، وَلْیَاْخُذُوْا حِذْرَھُمْ وَاَسْلِحَتَھُمْ. وَدَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِکُمْ وَاَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْکُمْ مَّیْلَۃً وَّاحِدَۃً، وَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ کَانَ بِکُمْ اَذًی مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَنْ تَضَعُوْٓا اَسْلِحَتَکُمْ، وَخُذُوْا حِذْرَکُمْ، اِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّھِیْنًا. فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلاَۃَ، فَاذْکُرُوْا اللّٰہَ قِیَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِکُمْ، فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلاَۃَ، اِنَّ الصَّلاَۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا.(النساء ۴: ۱۰۲۔۱۰۳)*
☘️''اور (اے پیغمبر)، جب تم ان کے درمیان ہو اور (میدان جنگ) میں انھیں نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہو تو چاہیے کہ ان میں سے ایک گروہ تمھارے ساتھ کھڑا رہے اور اپنا اسلحہ لیے رہے۔ پھر جب وہ سجدہ کر چکیں تو تمھارے پیچھے ہو جائیں اور دوسرا گروہ آئے، جس نے نماز نہیں پڑھی ہے اور تمھارے ساتھ نماز ادا کرے۔ اور یہ بھی اپنی حفاظت کا سامان اور اپنا اسلحہ لیے ہوئے ہوں۔ یہ منکر تو چاہتے ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور سامان سے ذرا غافل ہو تو تم پر یک بارگی ٹوٹ پڑیں ـ
🍃 اس بات میں ، البتہ کوئی حرج نہیں ہے کہ اگر بارش کی تکلیف ہو یا تم بیمار ہو تو اپنا اسلحہ اتاردو ـ ہاں یہ ضروری ہے کہ حفاظت کا سامان لیے رہو اور یقین رکھو کہ اللہ نے ان منکروں کے لئے بڑی ذلت کی سز ا مہیا کررکھی ہے ـ اس طریقے سے جب تم سے فارغ ہو جاؤ تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہوئے ،( ہرحال میں) یاد کرتے رہوـ پھر جب اطمینان میں ہوجاؤ تو پوری نماز پڑھو ـ ( اور اس کےلیے مقرر کردہ وقت کی پابندی کرو) اس لیے کہ نماز مسلمانوں پر وقت کی پابندی کے ساتھ فرض کی گئی ہے ـ
🌹روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس حکم کی روسے لشکر کو جو رکعت اپنے طور پر ادا کرنی تھی ، اس کےلیے حالات کے لحاظ سے مخلتف طریقے اختیار کیے گئے ـ ایسا بھی ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے توقف فرمایا اور لوگ نماز پوری کرکے پیچھے ہٹے ـ اور ایسا بھی ہو ا کہ انہوں نے بعد میں نماز پوری کرلی ـ
🌻اس کی تفصیلات بیا ن کرنے کی ضرورت اب باقی نہیں رہی ـ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس تدبیر کا تعلق ، جیسا کہ آیت میں واذا کنت فیھم ' کے الفاظ سے واضح ہے ، خاص بنی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی موجودگی سے تھا ـ آپ کے بعد کسی ایک ہی امام کی اقتدا کی خواہش نہ اتنی شدید ہوسکتی ہے اور نہ اس کی اتنی اہمیت ہے ـ قیام جماعت کا موقع ہو تو لوگ اب الگ الگ اماموں کے اقتدا میں نہایت آسانی کے ساتھ نماز ادا کرسکت
ہمیں فالو کریں