السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہیکہ کیا کسی موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز قضا ہوئی؟کیا یہ صحیح بات ہے جواب دے کر شکریہ کا موقع دے حوالہ کے ساتھ" سائل؛ غلام حیدر مغربی بنگال

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
حدیث شریف میں ہے؛ غزوۂ خندق میں حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی چار نمازیں  مشرکین کی وجہ سے جاتی رہیں  یہاں  تک کہ رات کا کچھ حصہ چلا گیا، بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم فرمایا: انہوں نے اذان و اقامت کہی، حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو عصر کی پڑھی، پھر اقامت کہی تو مغرب کی پڑھی، پھر اقامت کہی تو عشا کی پڑھی۔
حدیث ۲: امام احمد نے ابی جمعہ حبیب بن سباع سے روایت کی، کہ غزوۂ احزاب میں  مغرب کی نما ز پڑھ کر فارغ ہوئے تو فرمایا: کسی کومعلوم ہے میں نے عصر کی پڑھی ہے؟ لوگوں نے عرض کی، نہیں  پڑھی، مؤذن کو حکم فرمایا: اُس نے اقامت کہی، حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے عصر کی پڑھی پھر مغرب کا اعادہ کیا۔
(السنن الکبری‘‘ للبیھقی، کتاب الصلاۃ، باب الأذان والإقامۃ للفائتۃ، الحدیث: ۱۸۹۲، ج۱ص۵۹۲)
(المسند‘‘ للإمام أحمد بن حنبل، حدیث أبي جمعہ حبیب بن سباع، الحدیث: ۱۶۹۷۲، ج ۶، ص۴۲۔)
(بہار شریعت جلد اول  حصہ چہارم صفحہ 702)
واللہ اعلم بالصواب

کتبہ؛ صاحب جان رضا اختری 
گورکھپور کشی نگر یوپی(الھند)