السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے حیات ہی میں اپنے لئے قبر کھودوایا اور یہ وصیت کر دیاکہ مجھ کو اسی میں دفن کرنا، 
اور اس کے حیات ہی میں قبر تیار کر دیا گیا تو اس شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے، حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں؛
المستفتی : محمد احمد حسین رضوی(گھوسی)

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 الجـواب بعـون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں اپنی حیات میں قبر کھودوا کر رکھنا بے معنی ہے ناجانے کہاں روح قفص عنصری سے پرواز کر جائے ہاں اپنی حیات میں کفن تیار کر کے رکھ سکتے ہیں،۔ اور وصیت لغو ہے ۔۔؟
جیساکہ حضرت علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی ١٠٨٨ھ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛
(وَاَلَّذِي يَنْبَغِي أَنْ لَا يُكْرَهَ تَهْيِئَةُ نَحْوِ الْكَفَنِ بِخِلَافِ الْقَبْرِ.)
(الدرالمختار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، ج١، ص١٢٣- دارالکتب العلمیہ)
واللہ اعلم بالصواب

کتبہ؛ محمد منظر رضا نوری اکرمی نعیمی