السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
علما کرام کی بارگاہ میں میرا ایک سوال ہے کہ لہنگا پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟دلیل سے بھی نوازیں مہربانی ہوگی۔
السائل۔ محمد فرقان فیضی بہرائچی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
اس سوال کے دو پہلو ہیں ایک جہاں ملبوسات ہنود کیلئے مختص ہو وہاں لہنگا پہن کر نماز پڑھنے میں عدم جواز کا فتوی ہے ۔ کیونکہ یہ لباس اہل ہنود کی عورتوں کا ہے ۔ اور اس میں تشبہ ہے ۔اور جس چیز میں تشبہ ہو اس کا استعمال مسلمانوں میں نہیں ہونا چاہیۓ ۔
جہاں ہندو عورتوں کے لۓ لہنگا خاص لباس ہو وہاں پہن کر پڑھنا ناجائز ہے ۔
جیسا کہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ھیں کہ ،، مسلمان کا لباس اس قسم کا ہونا چاھیۓ جس طرح عام مسلمانوں ، خصوصا صالحین کے لباس ہوتے ہیں ۔
ایسالباس جوکافروں کی وضع قطع کہلاتاہے ناجائزہے،
خصوصا جبکہ اس کی وجہ سے مسلم وکافر کا امتیاز جاتا رہے ۔
ان بلاد(شہر) میں جہاں دھوتی خاص ہندؤں کا لباس گنا جاتا ہے مسلمانوں کو پہننا نہ چاہیۓ ۔
صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے امیرالمؤمنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا ارشاد موجود ہے
(،، ایاک وزی الاعاجم ،،)
عجمیوں یعنی مجوسیوں کے لباس سے بچو ۔
یونہی لہنگا کہ بھی ہندوانی وضع گنی جاتی ہے ۔اس سے بھی مسلمان عورتیں پرہیز کریں۔
(فتاوی امجدیہ جلدچھارم صفحہ ٦٣)
اور دوسرا نماز میں ستر عورت شرط(فرض) ہے جب ستر عورت ہوجاۓ نماز ہوجاۓ گی مگر ممنوع ہے اس سے اجتناب وپرہیز کریں اس کا پہننا گناہ ہے
حضورصدرالشریعہ علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ ،،لہنگے سے بھی نماز ہوجاۓ گی جبکہ ستر ہوجاتا ہو مگر یہ ہندوؤں کا لباس ہے ۔مسلمان عورتیں اس سے اجتناب کریں ۔نماز وبیرون نماز پائجامہ پہننے کی عادت رکھیں ۔
(فتاوی امجدیہ جلداول باب مفسدات الصلوٰة صفحہ ١٨٢ /١٨٣)
جس چیز کے استعمال سے لوگوں کو بدگمانی ہو اگرچہ جواز کی صورت ہو تو ایسی چیزوں سے مسلمان مرد وعورت کو پرہیز کرنا چاہیۓ ۔
حدیث شریف میں ہے،
" اتقوا مواضع التھم ۔۔۔اھ
لہنگا کے بارے میں حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمة والرضوان نے فتاوی امجدیہ جلدچھارم صفحہ ١٤٧پر تحریر فرماتے ہیں کہ لہنگا خاص ہندوؤں کی وضع ہے ۔اور عورتوں میں ہند ومسلمان ہونا لباس سے ظاہر ہوتا ہے مسلمان عورتوں کو لہنگا پہننا ہرگز نہ چاہیۓ۔
حدیث شریف میں فرمایا
" من تشبه بقوم فھو منھم ،،
جوکسی قوم سے تشبہہ کرے وہ انھیں میں سے ہے وہ لوگ اگر ہندوانی وضع سے باز نہ آئیں تو مسلمان ان سے قطع تعلق کرسکتے ہیں۔
(لھذا) ہر مسلمان مرد وعورت پرلازم ہے کہ کفار ومشرکین یہود ونصاری کی ظاہرا وباطنا کسی چیز میں مشابہت نہ کریں ۔
اورجہاں لہنگا عام لباس سمجھا جاتا ہو وہاں پہننا جائز ھے ۔اور نماز بھی ہوجاۓ گی اگر سترعورت نہ کھلے ۔اور عورت بے پردہ نہ ہو ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب
کتبہ؛ محمد عتیق اللہ صدیقی
فیضی یارعلوی ارشدی دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام بتھریاکلاں ڈومریا گنج
محفل غلامان مصطفیﷺگروپ
ہمیں فالو کریں