السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
آپ علمائے کرام کی بارگاہ مے ایک مسئلہ عرض ہیکہ
ایک عورت ہے جو کبھی کبار مسجد مے جھاڑو بھی لگاتی ہے اور چٹائی بھی بچھا دیتی ہے اب اس کے لئے کیا حکم ہے ایسا کر سکتی ہے یا اسے منع کیا جائے
آپ علمائے کرام تھوڑی رہنمائی فرما دیں عین نوازش ہوگی؛
سائل--- شفاءالدین احمد قادری رضوی
بمقام--- پالاجوری دیوگھر جھارکھنڈ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ کا جواب یہ ہیکہ عورتوں کو مطلقا مسجدوں میں جانا منع ہے!
چاہے مسجد میں جھاڑو لگانے یا چٹائی بچھانے کی غرض سے ہو یا نماز وجماعت کی غرض سے
چنانچہ علامہ خلیل ملت ایسے ہی سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ:
اس میں کوئی شک نہیں کہ مسجد میں آنے سے عورتوں کو روکنے سے صحیح احادیث میں ممانعت آئی،اور فرمایا رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے کہ اللہ تعالی کی باندیوں کو اللہ اللہ تعالی کی مسجدوں سے نہ روکو،بایں ہمہ ائیمئہ دین نے کہ مصالح شرع سے خوب واقف اور اطباء قلوب ہیں،عورتوں کو جمعہ وجماعت وعید درکنار وعظ کی حاضری سے بھی مطلقا منع فرمایا اگرچہ بڑھیا ہوـ اگرچہ رات ہوـ صحیح بخاری ومسلم وغیرہ میں ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کا ارشاد پاک اپنے زمانہ میں تھا کہ اگر نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ملاحظہ فرماتے جو باتیں عورتوں نے اب پیدا کی ہیں تو ضرور انہیں مسجد سے منع فرمادیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتیں منع کی گئیں ـ پھر تابعین ہی کے زمانہ سے ائمہ نے ممانعت شروع فرمادی ـ پہلے جوان عورتوں کو پھر بوڑھیوں کو پہلے دن میں پھر رات کو بھی،یہاں تک کہ حکم ممانعت عام ہوگیاـ للہ انصاف! کیا اس زمانہ کی عورتیں فاحشہ تھیں یا اب صالحہ ہیں؟ یا جب فاحشات زیادہ تھیں یا اب صالحات زیادہ ہیں؟ حاشا! بلکہ معاملہ بالکل برعکس ہےـ تو جب ان خیر کے زمانوں میں عورتیں منع کردی گئیں اور کہاں سے گھرسے بالکل برابر مسجد میں جاکر نماز باجماعت ادا کرنے سے تو کیا اس زمانہ پرفتن میں عورتوں کو اسکی اجازت دے دی جائیگی کہ وہ مسجدوں میں جاکر پاکی وناپاکی حالت میں بچوں اور بچیوں کو قرآن پڑھائیں؟ ہر گز نہیں مسجد کمیٹی پر لازم ہیکہ وہ اس فتنہ کا سد باب کرےـ
(فتاوی رضویہ وغیرہ)
(احسن الفتاوی،جلد۲ص،۵۶۶/۵۶۵)
الحاصل مذکورہ بالا تصریح سے معلوم ہواکہ عورت چاہے مسجد میں جھاڑو لگانے کی غرض سے آئےیا چٹائی بچھانے کی غرض سے ناجائز وممنوع ہے
اسکی حرمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ عورت کو جب نماز و جماعت اور دینی تعلیم جیسی افضل عبادات حسنہ سے روکاگیا ہے چہ جائیکہ مسجد میں جھاڑو لگانا اور چٹائ بچھا نا عورت کے لئے کیسے جائز ہوسکتا ہے
لہٰذا اراکین مسجد کے لئے ضروری ہیکہ اس عورت کو مسجد میں آنے سے باز رکھے ورنہ اس عورت کی وجہ سے اگر کوئی فتنہ پھیلا یا گناہ ہوا تو اس گناہ میں ذمہ داران بھی شامل ہونگے کہ استطاعت کے باوجود نہ روکا!
 واللہ واعلم بالصوب
کتبہ؛ محمد امجد علی نعیمی
مقام رائے گنج اتردیناجپور (مغربی بنگال ) خطیب و امام مسجد نیم والی مرادآباد اتر پرپش (الھند)