☆ *_اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ_*☆
_📜🌺 الســـــــــوال🌺_
*جب انسان مرجاتا ہےاور اس کو دفنایاجاتاہےاور فرشتے آتے ہیں اور سوال کرتے ہےمن ربک تو کیا اس وقت شیطان آتاہے بہکانے یا نہیں*
*مع دلیل جواب عنایت فرمائیں*
*💎سائل:👈 محمد صابرالقادری💎*
*_◆ـــــــــــــــــــــ(☘🌋☘)ــــــــــــــــــــــ◆_* *☆وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆*
*📚 الجواب بعون الملک الوہاب اللھمـ ھدایةالحق والصواب👇*
*سوال مذکور کا جواب یہ ہیکہ جب کسی مومن کا انتقال ہوتا ہے اور قبر میں دفنانے کے بعد جب منکر ونکیر سوال کرتے ہیں تو مومن کو خلل پہنچانے اور بہکانے کے لئے شیطان وہاں بھی حاضر ہوتاہے اسلئے بعد دفن میت قبر پر اذان پڑھنے کو بعض فقہا کرام سنت اور بعض مستحب بتاتے ہیں کہ یوں تو اذان کے بے شمار فوائد ہیں جن میں سے ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہےکہ اذان کی آواز سن کر شیطان گوز مارتا ہوا بھاگتاہے*
*چنانچہ علامہ خلیل ملت علیہ الرحمہ والرضوان فرماتے ہیں کہ:بے شک جب بندہ قبر میں رکھا جاتا اور سوال نکیرین ہوتاہے تو شیطان رجیم وہاں بھی خلل انداز ہوتا ہے اور جواب میں بہکاتاہے چنانچہ وارد ہیکہ ”جب مردے سے سوال ہوتا ہیکہ تیرا رب کون ہے؟ شیطان اس پر ظاہر ہوتا اور اپنی طرف اشارہ کرتاہیکہ تیرا رب میں ہوں“- اسلئے حکم آیا کہ میت کے لئے جواب میں ثابت قدم رہنے کی دعا کریں- اسی کی مؤید ہیں وہ احادیث کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میت کو دفن کرتے وقت دعا فرماتے ”الٰہی شیطان سے بچا“ اگر وہاں شیطان کا کچھ دخل نہ ہوتا تو حضور علیہ السلام یہ دعا کیوں فرماتے-(امام ترمذی) اسی لئے علماء نے قبر پر اذان کہنے کو مستحب فرمایا کہ جہاں اذان ہوتی ہے شیطان بھاگتاہےـ*
*(📘👉 فتاوٰی خلیلیہ ج۱ ص۴۳۴)*
*علامہ اجمل سنبھلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ: بوقت سوالات نکیرین میت کو شیطان نظر آتا ہے اور صاحب قبر کو بہکانے کی سعی کرتاہے*
_شرح الصدور میں ہے👇_
*”عن سفیان الثوری قال اذا سئل المیت من ربک تری لہ الشیطان فی صورة فبشیر الٰی نفسه انی انا ربک“*
_اور یہ بھی صحیح بخاری شریف کی حدیث ہیکہ نکیرین کے سوالات میں تیسرا سوال یہ ہوتا ہیکہ_
*”ماکنت تقول فی ہٰذا الرجل“*
_تو اس حدیث میں ہٰذا کا مشار الیہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے اور اشارہ حاضر کی طرف کیا جاتاہے تو قبر میں میت کو مشاہدہ جمال انور کا شرف حاصل ہوا اور آپکی صورت مثالیہ کی جلوہ افروز ثابت ہوئی-_
*اب باقی رہا یہ امر کہ حضور صلی اللی تعالٰی علیہ وسلم کی جلوہ افروزی کے باوجود وہاں شیطا کا آنا اور میت کو بہکانا کس طرح ہے؟*
*تو اسکا جواب یہ ہیکہ اس میں رحمة اللعٰلمین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی رحمت کا ہردو کو صدقہ ملا- شیطان کو تو یہ ہیکہ وہ قبر میں اس وقت آکر بہکانے کی جرأت کرتاہےـ اور میت پر یہ رحمت خاص ہے کہ وہ اسکے فریب سے محفوظ رہتاہے بہکتانہیں-یعنی اس مشاہدہ جمال پاک نے دشمن کے فریب دینے اور بہکانے کے وقت میت کی یہ مشکل کشائی فرمائی کہ ایسے سخت مخالف کو خائب ونامراد واپس کردیا اور اسکے لئے راہ نجات روشن فرما دی-*
_چنانچہ حضرت شیخ محقق نے اشعتہ اللمعات میں ان کلمات حدیث کی شرح میں ایسا لطیف اشارہ فرمایا:👇_
*”واشارت بہٰذابآنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یا از جہت شہرت امر وحضور اوست اذہان مااگرچہ غائب ست باحضارذات شریف وے درعیاں بایں طریق کہ در قبر مثالی از حضرت وے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم حاضرمی ساختہ باشند تابمشاہدہ وجمال جاں افروزی او عقیدہ اشکالی کہ درکارافتادہ کشادی شود وظلمت فراق بنورلقائے اوروشن. گردد“-*
*لہٰذا یہ حضور علیہ السلام کی رحمت عامہ کا صدقہ ہے کہ شیطان کا اس وقت قبر میں گذر ہوگیا اور وہ صاحب قبر کو بہکانے کی سعی کرنے لگا ورنہ اس آقائے کریم کے صدقہ میں انکے غلاموں کی ایسی ہئبت ہیکہ شیطان انکے سامنے ٹھہر نہیں سکتا انکے راستہ پر بھی چل نہیں سکتا- چنانچہ حضرت سیدنا عمر فاروق میں حضور علیہ السلام کے صدقے ایسی ہئبت تھی کہ جس راستے سے عمر گزر جاتے شیطان اس راستے سے بھاگ جاتا-*
*(📚👉 فتاوٰی اجملیہ ج۲ص۵۲۹/۵۳۰)*
*واللہ تعالٰی اعلم بالصواب*
*♦ـــــــــــــــ(((((((⛲)))))))ـــــــــــــ♦*
*✍ از قــلـــم گـــدائـےدر مصــــطفیٰﷺ محمــــد امـجــــد عـلــی نــعــیـمــی صــاحـب قــبــلــہ مــــــد ظــلــہ الـعـالـی والـنـورانــی*
*مقـام👈 رائــے گـنــج اتـــردیــنــاجـپـــور (مـغــــربــی بــنــگـال )
*ماقال المجیب فھو حق واحق ان یتبع*
*✅الجواب' ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب*
*فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*بــتاریـخ(29)دسمبر (2019)عــیــســوی🕋*
〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰〰
*🖥المـــــرتـــــب🖥*
*🌹رضـــــی احـــــمـــــد قـــــادری سیـــــتـــــا مـــــڑھــــی بـــــہار
*•─────────────────────
ہمیں فالو کریں