السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظاممسٔلہ ذیل میں کہ کیا عورتوں کو لپسٹک لگا نا اور ناخن پالش لگا نا جائز ہے؟
 سائل. محمد اظہار عالم مقام کانپا مھاسمند چھتیس گڑھ

 وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالٰی و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ھدایت الحق والصواب! 
لیپ اسٹیک اور ناخن پالش(Lip stick $ Nagellak) جن میں حرام اور ناپاک اشیاء کی آمیزش ہو ان کا استعمال مسلمہ عورتوں کے لئے حرام ہے _اور ان کے لگے رہنے کی صورت میں نہ وضو صحیح ہے نہ غسل اور نہ ہی نماز، ہاں اگر لیپ اسٹیک اور نیل پالش کے ساتھ اس کا فارمولہ بھی موجود ہو جس سے ظن غالب (ملحق بہ یقین) ہو کہ اس میں کوئ ناپاک اور حرام اشیاء کی ملاوٹ نہیں ہے تو اس کا استعمال مسلمہ عورتوں کے لئے جائز ہے کہ وہ سامان زینت ہے اور عورتوں کے لئے زینت روا ہے, پھر اگر لیپ اسٹیک اور ناخن پالش کا جرم(جسم)پانی کے بہاؤ کو نہ روکے اور وہ لبوں اور ناخنوں پر موجود ہو تو عورتوں کے لئے مانع وضو و غسل نہیں ہونا چاہئے کیونکہ لیپ اسٹیک اور نیل پالش کا وہی حکم ہے جو مہندی اور مہندی کے جرم کا ہے؛
جیسا کی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تعلیقات شامی میں سرمہ کے جرم کو مہندی کے جرم کی طرح بدلالۃ النّص ثابت فرمای ,
اور درمختار (باب الفرائض الغسل) جلد اول میں ہے, (لا یمنع الطھارۃ خرءذ باب وبر غوث لم یصل الماء تحتہ وحنا ولو جرمہ بہ یفتی,اھ) مکھی اور پسّو کی بیٹ نیز مہندی اگرچہ جسم دار ہو جس کے نیچے پانی نہ پہنچے مانع طہارت نہیں اسی پر فتوٰی ہے؛ یہ آسانی زینت کے سبب عورتوں کو دی گئ ہے ورنہ غسل کا اطلاق از روئے اصطلاح فقہی اس پر صادق نہیں آتا, بعض علماء محققین کے نزدیک ناخن پالش پینٹ کی طرح ہے جس میں سرایت ونفوذ کی صلاحیت نہیں ہے لہذا وہ وضو و غسل کے عدم صحت کا حکم دیتے ہیں اور یہ پُرظاہر کہ اختلاف علماء سے بچنا اولیٰ ہے,پس احتیاط اسی میں ہے کہ ایسی چیزوں کا استعمال ہی نہ کیا جاۓ " 
(فتاویٰ یورپ"کتاب الطھارۃ "صفحہ نمبر "107 تا 108 ھذا
 ما سنح لی واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب 
  کتبہ؛ محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی 
خطیب و امام جامع مسجد مہاسمند (چھتیس گڑھ) 
 منجانب؛ محفل غلامان مصطفیٰﷺ گروپ